وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 8 مارچ کو پاکستان میں منائے جانے والے خواتین کے عالمی دن پر اسلام مخالف نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی مذہبی امور کے وزیر نے دنیا بھر کی مسلم خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 8 مارچ کو حجاب کا عالمی دن منانے کی تجویز بھی دی ہے۔ 9 فروری کو وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں نور الحق قادری نے کہا کہ خواتین کا عالمی دن ہر سال 8 مارچ کو منایا جاتا ہے جبکہ پہلی بار اقوام متحدہ نے 1975 میں خواتین کے عالمی سال کو تسلیم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال خواتین کے خلاف معاشرتی ناانصافیوں کے خاتمے اور انہیں ان کے جائز حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے دنیا بھر میں ریلیاں نکالی گئیں اور پروگرام منعقد کیے گئے۔
مزید پڑھیے: قیمتی صندوق قبر میں لے کر جانے والا ترک سلطان
قادری نے نشاندہی کی کہ خواتین کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے پاکستان میں عورت مارچ کے نام تلے ایک مہم چلائی جا رہی ہے جس میں خواتین کے مسائل سے زیادہ اسلام کے معاشرتی اصولوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ایک مسلم ملک ہے اور معاشرے کی اکثریت اپنی زندگی اسلام کی تعلیمات کے مطابق گزارنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس کا کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔
اس لئے ” مارچ کو آنے والے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر، کسی بھی گروہ کو، عورت مارچ یا کسی دوسرے عنوان کے تحت اسلامی اقدار، معاشرتی اصولوں، حجاب یا شائستگی کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے کیونکہ اس طرح کی حرکتوں سے ملک میں رہنے والے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے اپنے خط میں وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی کہ وہ دنیا بھر کی ان مسلم خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے، جنہیں مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنی پڑی، 8 مارچ کو “عالمی یوم حجاب” منائیں۔
نور الحق قادری نے کہا کہ حجاب کا عالمی دن منانے سے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی توجہ پڑوسی ملک بھارت اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کی مسلم خواتین اور طالبات کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی طرف مبذول کرانے میں مدد ملے گی۔
دریں اثنا، سینیٹر شیری رحمان نے وزیر اعظم کو قادری کے خط کو “تشویش ناک” کہتے ہوئے اسے 8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ پر “پابندی” لگانے کی کوشش قرار دیا۔
Leave a Reply