تحقیق کے مطابق فاسٹ فیشن کی صنعت2025 تک 40 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی. آج سے دو دہائی قبل نئے کپڑے موسم کی تبدیلی یا کسی فنکشن کی موقع پر خریدے جاتے تھے. لیکن پھر پل پل بدلتی دنیا میں ایک نئی تبدیلی آئی.اب نئے قسم کا فیشن دنوں میںآتا، ہفتوں استعمال ہوتا اور مہینوں میںنظروں سے اوجھل ہو جاتا. اس عمل کو فاسٹ فیشن کا نام دیا جاتا ہے.
یہاں کچھ لوگ یہ اعتراض ضرور اٹھائیں گے کہ ایسا کرنے میں قباحت کیا ہے؟ فاسٹ فیشن کاروباری حضرات کیلئے منافع لاتا ہے اور عوام کو نیا فیشن مناسب قیمت پر دسستیاب بھی ہے؟
اس کو صرف اسی پہلو سے دیکھا جاتے رہے تو بظاہر کوئی قباحت نظر نہیں آتی . لیکن ہم فاسٹ فیشن کی چند ایسی چھپی ہوئی قیمتیںبھی اد ا کر رہے ہیں جن کے سامنے آنے کے بعد آپ اپنی سوچ پر ضرور نظر ثانی کریں گے.
آئیں فاسٹ فیشن کی ایسی قباحتوں کا ذکر کرتے جس کی ہم چھپی ہوئی قیمت ادا کررہے ہیں.
1. انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
ایک نجی ادارے کی تحقیق کے مطابق فاسٹ فیشن انڈسٹری اپنے ہاں کام کرنے والے 93 فیصد مزدوروں کو مناسب اجرت ادا نہیںکررہی جس کے باعث ان کے گھر کے چولہے ٹھنڈے رہتے ہیں. فیشن کے یہ برانڈز تیسری دنیا کے ممالک سے سستی اجرت کے عوض مزدور لاتے ہیں اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوتے.
اس انڈسٹری کا ایک طریقہ واردات یہ بھی ہے کہ یہ زیادہ خواتین مزدور کام پر رکھتے جنہیںصنفی امتیاز کی وجہ سے مرد مزدوروں سے مزید تقریبا آدھی قیمت دی جاتی ہے.گزشتہ سال کورونا وباء میں جب دنیا میںصنعتیں بند ہوئیں تو مزدوروں کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا جس سے مراد ہے کہ برے وقت میں بھی مزدور کا کوئی ساتھی نہیں.
مزید پڑھیں ٹویٹرٹاپ ٹرینڈز کی حقیقت کیا ہے؟
2. فاسٹ فیشن کی ماحولیاتی قیمت:
دنیا میں بڑھتی ہوئی آلودگی میں فاسٹ فیشن کا بڑا ہاتھ ہے. ایک تحقیق کے مطابق فاسٹ فیشن انڈسٹری سے ایک منٹ میںخارج ہونے والی گیسوں کی مقدار ٹریفک کی آلودگی سے چھ گنا زیادہ ہے.
اس کے علاوہ اس صنعت میں پانی کا ضیاع بھی بہت زیادہ ہے. جو کہ دن بدن کم ہوتے پانی کے ذخائر کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے.
3. فاسٹ فیشن کی ری سائیکلنگ نہ ہونا:
فاسٹ فیشن میں بننے والے کپڑوں کی عمر بہت کم ہوا کرتی ہے اس لیئے برانڈزری سائیکلنگ پر بالکل توجہ نہیںدیتے. جس کے نتیجہ میںہر پانچ میں سے تین کپڑے چند ماہ میں ندی نالوں کے سپرد ہو جاتےہیں.
اگر ہم فاسٹ فیشن کے اس منفی اثر پر طرف توجہ نہیں رکھتے تو کیا ہم اپنی زمین کیلئے جرم کا ارتکاب نہیں کر رہے؟
ماحصل:
فاسٹ فیشن انڈسٹری چھپی ہوئی قیمت جانے بغیر دن بدن اپنی پیداوری صلاحیت میں اضافہ کرتی جارہی ہے. ہم پوری دنیا کی صنعت تو نہیں بدل سکتے .لیکن ہم اپنی چوائسز ضرور بدل سکتے ہیں. کیونکہ آخر میں ہم ہی اس سے ہونے والے نقصان کے متاثرہ ہوتے ہیں.