اسلام آباد(وائس ٹی وی یو کے) تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں حملہ. تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قاسم سوری اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں سحری کر رہے تھے.
اچانک کچھ لوگ ان پر حملہ آور ہوئے ان کے خلاف نعرے لگائے اور ان کے کو کرسیاں ماریں. اپنے ویڈیو بیان میں قاسم سوری کا کہنا تھا کہ میں سحری کے لئے موجود تھا جب انہوں نے مجھ پر حملہ کیا .ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان بدل چکاہے عوام ان چہروں کو پہچانتی ہے.
قاسم سوری نے حکومت پر بھی شدید تنقید کی. ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت میں بد معاش سرکاری گاڑیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں .
مزید پڑھیں:وزیر اعظم تین روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
قاسم سوری کی درخواست پر تھانہ کوہسار میںمقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے.
Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) sends a message after the imported govt attacked him. #MarchAgainstImportedGovt #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/KZowqKRgen
— Tehreek-e-Insaf (@InsafPK) April 28, 2022
قاسم سوری نے حملہ آوروں کا تعلق ن لیگ سے بتایا ہے جب کے میڈیا اطلاعات میںحملہ آوروں کا تعلق ممکنہ طور پر جمہوری وطن پارٹی سے بتایا جارہا ہے .جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ حملہ آور شاہ زین بگٹی کے گارڈز تھے .
علی زیدی کا کہناتھا کہ قاسم سوری پر حملہ حکومت کے بدمعاش وزیروں کے گھٹیا پن کو ظاہر کرتا ہے. انہوں نےشاہ زین بگٹی کے گارڈز کے اسلام آباد پولیس کے آس پاس گھومنے پر بھی سوالات اٹھا دئیے.
Strongly condemn the attack on @QasimKhanSuri by Shahzain Bugti’s guards. Shows shallowness of these crooked ministers. Hooliganism will only make our resolve stronger!
I wonder why the Bugti guards are allowed to roam around in Islamabad police mobiles showing off their LMGs— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) April 28, 2022
واقعہ ممکنہ طور پر کل مدینہ منورہ میں پیش آنے والے واقعے کا ردعمل بتایا جارہا ہے .
مدینہ منورہ میںکیا واقعہ پیش آیا تھا؟
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا مسجد نبوی میں نماز کی ادائیگی کے لیے جا رہے تھے جب کچھ لوگوں نے ان کے خلاف چور چور کے نعرے لگائے اور وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کے بالوں کو بھی نوچا۔مظاہرین نے مریم اورنگزیب کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی.
واقعے کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے جو معاشرے میں تباہی مچائی ہے آج کا واقعہ اسی بدتمیزی کا نتیجہ ہے . انہوں نےنام لیئے کے بغیر عمران خان پر تنقید کی اور کہا کہ اس سرزمین پر اس شخص کا نام نہیں لینا چاہتی.
انہوں نے سورہ الحجرات کی آیت بھی ٹویٹ کی جس میں مسلمانوں کو اپنی آواز حضورﷺ سے نیچی رکھنے کا کہا گیا ہے. شاہ زین بگٹی نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یہی آیت ٹویٹ کی.
اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں اور تمہیں خبرنہ ہو۔ https://t.co/D4itWVaiv4
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) April 28, 2022
واقعہ کی ویڈیو سامنے آتے ہی سیاسی ، مذہبی، سماجی شخصیات سمیت عوام نے بھی اس واقعے کو افسوسناک اور حرمین شریفین کے تقدس کے خلاف قرار دیا.
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت نے نعرے بازی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے. تمام افراد کی نشاندہی ویڈیوز کی مدد سے کی جائیگی.