بالی ووڈ اسٹار ایشوریہ رائے پاناما پیپرز کی تحقیقات میں طلب

نیو دہلی: بالی ووڈ سٹار اور سابقہ مس ورلڈ ایشوریہ رائے بچن کو انڈیا کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے پاناما پیپرز لیک کی تحقیقات کے سلسلے میں آج (20 دسمبر) کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کر لیا۔

48 سالہ اداکار اور ابھیشیک بچن کی اہلیہ کو دہلی میں ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ای ڈی نے بچن خاندان کے دیگر افراد کو بھی 2004 سے غیر ملکی ترسیلات کے لیے نوٹس جاری کیا۔ گلف نیوز کے مطابق اس کیس کو پین انڈین معاملہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں کئی ایجنسیاں شامل ہیں۔

دیوداس میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ کو پہلے بھی طلب کیا گیا تھا لیکن انہیں مزید وقت دیا گیا تھا۔ تاہم اداکارہ نے ابھی تک کیس میں تازہ ترین پیشرفت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا وہ اس بار حاضر ہوں گی یا نہیں۔

ای ڈی کے ایک اہلکار نے آئی اے این ایس کو تصدیق کی کہ رائے کو آج تفتیش میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ اہلکار کے مطابق ادارے نے ایشوریہ رائے کو 20 دسمبر کو طلب کیا تھا۔ تاہم ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ جواب طلبی کا نوٹس ان کی ممبئی کی رہائش گاہ پر بھیجا گیا تھا۔

ایشوریہ رائے اور ابھیشک بچن اپنی بیٹی کے ساتھ

تحقیقات میں تعاون نہ کرنے سے اداکارہ مزید قانونی مسائل میں پڑ سکتی ہیں کیونکہ حکام کارروائی کا فیصلہ کرنے کے لیے قانونی اختیارات پر کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یاد رہے بھارتی شہریوں کو ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے وضع کردہ قوانین کے تحت آف شور کمپنیاں قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

پانچ سال پہلے بھارت کی کئی مشہور شخصیات اپنی آف شور دولت کی وجہ سے خبروں میں نمایاں رہے اور انہیں تحقیقات کے لیے طلب بھی کیا گیا۔ پانامہ پیپرز میں ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک رکھی گئی رقم کے بارے میں معلومات سامنے آنے کے بعد ای ڈی نے شکایات درج کرائی تھی۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق، ایشوریہ رائے ان 500 ہندوستانیوں میں شامل ہیں جن کا نام پانامہ کی ایک قانونی فرم موساک فونسیکا کی دستاویزات میں تھا۔ سابقہ مس ورلڈ اور ان کے سسر امیتابھ بچن کے ساتھ ساتھ ساتھی اداکار اجے دیوگن کو بھی 2016 میں بھارت کے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ کے سیکشن 37 کے تحت طلب کیا گیا تھا۔

Comments

One response to “بالی ووڈ اسٹار ایشوریہ رائے پاناما پیپرز کی تحقیقات میں طلب”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *