لاہور: ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق پنجاب پولیس نے جمعہ کے روز ایک 18 سالہ پب جی گیم کے عادی لڑکے کو حراست میں لے لیا جب اس نے چند روز قبل مبینہ طور پر اپنی ماں، بہن اور بھائی کو نیند میں گولی مار کر قتل کر دیا۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ لڑنے نے آن لائن گیم کھیلنے کے عادی ہونے کے بعد انتہائی قدم اٹھایا۔ مشتبہ لڑکا آن لائن گیم میں بار بار ہارنے اور اس کی ماں کی طرف سے ضرورت سے زیادہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے سے افسردہ ہو گیا۔
“PUBG گیم میں بار بار ہارنے سے میرا تناؤ بڑھ گیا اور میں نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ ہر کوئی گیم کی طرح زندگی میں واپس آجائے گا،” ملزم نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں کتوں کی قتل کرنے کی سزا کیا ہے؟
ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس کے سامنے یہ شواہد سامنے آئے کہ ملزم اپنے کمرے میں مکمل تنہائی میں رہتا تھا اور پب جی گیم کھیلنے کا عادی تھا۔ علی نامی ملزم کا اس گیم سے تعارف ہاسٹل میں قیام کے دوران ہوا تھا جس نے اس کے ذہن کو اس قدر اپنی گرفت میں لے لیا کہ وہ ایک خیالی “دوہری زندگی” گزارنے لگا۔ کھیل کے زیر اثر اس نے 19 جنوری کو اپنی ماں، دو بہنوں اور ایک بڑے بھائی کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
گھناؤنا فعل کرنے کے بعد مبینہ قاتل گھر سے باہر نکلا اور پستول چھپا لیا۔ واقعے کے فوراً بعد اسے حراست میں لے لیا گیا تھا لیکن بعد میں چند گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد اسے اس کے اہل خانہ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ وہ نماز پڑھنے جڑانوالہ گیا لیکن واپس نہیں آیا۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے مزید تفتیش جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پب جی گیم نوجوانوں کی ذہنی نشوونما کے لیے بہت خطرناک ہے کیونکہ اس گیم کے عادی کھلاڑی مشن کو مکمل کرنے کے لیے پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے والدین سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور انہیں کسی بھی منفی سرگرمی میں ملوث ہونے سے روکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سالوں میں بہت سے ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں بچوں اور نوجوانوں نے کھیل کے جنون میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ خود کو نقصان پہنچانے کے رجحانات بھی ظاہر کیے ہیں۔
لاہور پولیس نے پب جی گیم کی وجہ سے بڑھتے پرتشدد واقعات کی بنیاد پراس پر پابندی لگانے کے لیے اعلیٰ حکام کو خط لکھ دیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس گیم پر پابندی عائد کی تھی لیکن بعد میں اسے اٹھا لیا گیا تھا۔
Leave a Reply