آپ غصہ کرتے ہیں تو ہار جاتے ہیں

اللہ رب العزت نے انسان کو احساسات اور جذبات کے مجموعہ کے ساتھ پیدا کیا ہے یو ں اگر کوئی چیز انسان کی زندگی میں اس کی طبیعت کے موافق ہو رہی ہو تو وہ خوش رہتا ہے، مطمئن ہوتا ہے.

 

دوسری جانب اگر کوئی چیز اس کی طبیعت کے موافق نہ ہو یا اس کی طبیعت پر گراں گزرے تو اس کے اندر غصہ پیدا ہوتا ہے۔

معروف مذہبی اسکالر مولانا وحید الدین خان اپنی کتاب “بدلو سوچ بدلو زندگی” میں لکھتے ہیں ہیں کہ اگر تاریخ کے واقعات کو دیکھا جائے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ دنیا میں جو کام بگڑا اس کے بگڑنے کے پیچھے غصہ موجود تھا ۔اور جو کوئی بات بنی اس کے بننے کے پیچھے عفودرگزر اور اعتدال پسندی موجود تھی۔

قرآن مجید میں بیشتر مقامات پر پر غصے سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے ہے۔ اسی طرح حضور اکرم ﷺ کی زندگی سے ایسے کئی واقعات ملتے جب مخالف آپ کو غصہ دلانے کیلئے ہر حد سے گزر جاتے تھے لیکن حضور ﷺ کمال عفودرگزر کامعاملہ فرماتے.

حضور ﷺ کی اسی صفت کا نتیجہ تھا کہ کئی دشمن آپ کی جان لینے کے درپے ہوتے لیکن جب آپ ﷺ سے ملتے اور آپکے معاملات دیکھتے تو اسلام قبول کرنے کو دیر نہ لگتی.

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دشمن کو زیر کرنا ہوتو غصے اور جذبات کے نرغے میں‌فیصلہ نہیں کرنا چاہیے. بلکہ عفودرگزر کا وہ معاملہ کرنا چاہیئے جو حضور ﷺ سے ثابت ہے . یوں آپکا جانی دشمن بھی آپ کے قدموں میں‌آ گرے گا.

مزید پڑھیں: کیا واقعی سال 2030 میں ماہ رمضان دو بار آئے گا؟

آج سے چودہ سو سال قبل حضور اکرم ﷺ ہمیں غصے کے جو نقصانات بتا گئے تھے آج چودہ سو سال گزرنے کے بعد ماہرین نفسیات بھی اس سے متفق دکھائی دیتے ہیں.

ماہرین نفسیات کا خیال ہے ہے کہ جب کسی شخص کو غصہ آتا ہے تو اس کے اندر نفرت اور انتقام کے منفی جذبات ابھرتے اور وہ فطری ذہن سے سوچنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے.

مثال کے طور پر اگر کسی شخص نے آپ کو کوئی ایسی بات کہی ہے جو آپ کی طبیعت پر گراں گزری ہے اور آپ ایسی حالت میں غصے سے کام لیں گے تو آپ کا ذہن فطری طور پر سوچنے کی صلاحیت کھو دے گا.

بعدازاں دماغ ٹھنڈا ہونے پر آپ کو معلوم پڑے گا تو آپ کو اپنے کیئے پر پشیمانی کے علاوہ کچھ حاصل نہ ہو گا.

اگر آپ کی کسی شخص سے کوئی لڑائی یا بحث ہے تو ایسی صورت میں‌ساری مائنڈ گیم ہوتی .ہمیشہ جیتتا وہی شخص ہے جو جذبات کوغالب نہیں‌آنے دیتا.

آج دنیا بھر میں غصے کو قابو کرنے کو باقاعدہ کورس کی شکل میں‌پڑھایا جا رہا ہے کیونکہ ماہرین کا خیال ہے کہ غصہ میں‌پیدا ہونے والی انرجی کو اگر کسی دوسرے کام میں‌لگا دیا جائے تو انسان کی پیداواری صلاحیت میں‌اضافہ ہو گا.

ایسے میں ایک مسلمان کو فخر محسوس کرنا چاہیے کہ دنیا جس بات تک آج پہنچی ہے اللہ رب العزت نے اپنی پیارے نبی کے ذریعے ہمیں‌ یہ بات چودہ سو سال قبل ہی بتا دی تھی.

لیکن ذہن صرف اسی سوچ تک محدور نہ رہے. مسلمان کو چاہیے کے وہ اس حکم خدا پر عمل کر کے دنیا اور آخرت کی فلاح کے راستے ڈھونڈے.


Posted

in

by