وہ بچپن والی عید اب کیوں نہیں‌آتی ؟

اگر آپ اس وقت دور جوانی سے گزر رہے ہیں تو آپکے ذہن میں یہ سوال شاید ضرور پیدا ہوا ہوگا کہ آخر وہ بچپن والی عید اب کیوں نہیں آتی ؟ اب عید کی آمد پر ویسا جوش اور ولولہ کیوں نہیں ملتا ؟

انسان جونہی بچپن کی دہلیز سے جوانی میں قدم رکھتا ہے تو وہ بچپن کی یادیں کسی مقدس جذبے کے طرح ہماری سوچوں میں محفوظ ہو جاتیں۔ پھر ہم جوانی سے ہوتے ہوئے بزرگی کو پہنچیں اور ہم سے سوال ہو کہ آپ کی زندگی کا سب سے حسین لمحہ کونسا تھا تو آپ یقیناً بچپن کی طرف اشارہ کریں گے۔

آپ کو اگر کبھی بزرگوں کی محفل میں بیٹھنے کا اتفاق ہوا اور آپ اس محفل میں ہونے والی گفتگو کی تشریح کریں تو آپ کے سامنے آئے گا کہ اس عمر کو پہنچ کر انسان کی تمام مادی خواہشیں دم توڑ دیتی ہیں ۔ پھر بزرگی میں انسان ہر بات کے ساتھ کاش کا اضافہ کرتا ہے ۔ کاش! کے میں نے وقت کی قدر کی ہوتی ۔ کاش کے وہ بچپن کا دور لوٹ آئے۔

 

مزید پڑھیں‌: بچے اب دادی سے کہانی کیوں نہیں سنتے؟

تو اب اس مدعے پر آتے ہیں کہ وہ بچپن والی عید اب کیوں نہیں آتی ۔ ہم جس دور میں جی رہے ہیں یہ سوشل ہونے کادورکہلایا جاتا ہے لیکن ہم اصل میں اکیلے ہوتے جا رہے ہیں۔ رشتوں کے بے قدری بڑھ رہی ہے۔ عید ایسا تہوار ہوتا ہے جب لوگ دل کی تمام کدورتیں مٹا کر ایک دوسرے کو گلے لگا لیتے ہیں ۔ کیا اب ہماری عید ایسی ہوتی ؟ جواب ہے نہیں۔

بچپن میں جب خاندان کے سب سےبڑے کے گھر میں سب جمع ہوا کرتے تھے کیا اب ایسا ہوتا ہے ؟ کیا آجکل عید ملنا بھی آن لائن نہیں ہوگیا؟ کیا گلے لگ کر ملنے والی عید اب میسج کے ذریعے نہیں ملی جا رہی ؟

کیا اب بچے اپنے ہاتھوں کی کم پختہ لکھائی سے دوستوں کو وہ کارڈ لکھتے ہیں جو ہم بچپن میں لکھا کرتے تھے؟ کیا بچپن میں ملنے والے دس دس روپے کے نئے کرنسی نوٹ آج ملنے والے پانچ سو اور ہزار کے نوٹوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں ؟

اگر آپ کو ان سوالوں کا جواب نہیں کی صورت میں مل رہا ہے تو آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بچپن والی عید اب نہیں آتی۔

 

 

کیا اس عید کو واپس لانے کو کچھ اقدامات کیئے جا سکتے ہیں؟ جی ہاں ! ایسا ممکن ہے ۔ اس کیلئے ہمیں عید گلے لگ کر ملنا ہوگی۔ موبائل کی دنیا سے نکل کر حقیقی دنیا میں عید مبارک کرنا ہوگی۔ نئے کرنسی نوٹ جیب میں رکھتے ہوئے بھی پیسے کو انسان سے مقدم نہیں جاننا ہو گا۔ عید کے لمحوں سے چند لمحے بزرگوں کو بھی دینا ہونگے۔

اگر نفسا نفسی کے اس دور میں اپنی روایات سے یونہی دوری اختیار کی جاتی رہی تو شاید اب نئی نسل بچپن میں ہی دعویٰ کر دے کہ وہ پرانے دور کے بچپن والی عید اب نہیں آتی۔


Posted

in

by