بھارت میں مسلمانوں پر زندگی تنگ کر دی گئی، مسلمان مساجد میں پناہ لینے پر مجبور

بھارت میں مسلم کش فسادات روز بروز بڑہتے جا رہے ہیں، حال ہی میں مدھیہ پردیش میں مسلم کش فسادات کی ایک نئی لہر پھوٹ پڑی ہے۔

بھارت میں مسلم آبادی پر زندگی مسلسل تنگ کی جا رہی ہے۔ آئے روز کسی نہ کسی بہانے سے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انکی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں بھارت کے صوبہ مدھیہ پردیش میں انتہا پسند ہندؤں کی جانب سے شروع کیے گئے فرقہ وارانہ فسادات نے صوبے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کا شہر کھرگون ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تباہ ہوگیا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں نے مسلم پر حملے کیے اور انکے گھروں کو مسمار اور نظر آتش کر دیا۔ جس سے مسلمانوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد مساجد میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔

ہندوتوا کی کی جانب سے ان حملوں کے باعث متعدد مسلمان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اس تشدد کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ انہی ویڈیوز کو عالمی میڈیا پر بھی چلایا جا رہا ہے۔

ان ویڈیوز میں دنگوں سے جان بچا کر مساجد میں پناہ لینے والے افراد کو دیکھایا گیا ہے۔ ایک خاتون کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے اس گھر جلا دیا، اس کی تین بیٹیاں ہیں اور اب وہ مسجد میں رہنے پر مجبور ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت میں مسلم دشمنی کا ایک اور واقعہ، مسجد کی بے حرمتی کی ویڈیو سامنے آگئی

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس شہر سے متعدد مسلمان اپنی جان بچانے کے لیے نقل مکانی کر چکے ہیں، میڈیا پر نقل مکانی کرنے والوں کی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی تاہم، کہا جا رہا ہے کہ اب تک 1 ہزار کے لگ بھگ مسلمان دیگر شہروں کی جانب نقل مکانی کر چکے ہیں۔

دوسری جانب پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے بھی مسلمانوں کے گھر مسمار کرنے کی خبریں آ رہی ہیں۔ جس پر پولیس اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صرف وہی گھر بلڈوز کیے گئے ہیں جو سرکاری زمین پر تعمیر کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ حالت اس وقت کشیدہ ہوئے جب رام نومی جلوس کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور مسلم خواتین سے متعلق نازیبا گانے بجائے جانے کے رد عمل میں جلوس پر پتھراؤ کیا گیا۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں گزشتہ ہفتوں میں راجستھان کے ضلع کرولی میں ہونے والے پر تشدد واقعات شامل ہیں اور اس قبل کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے نتیجے میں حالات کشیدہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:بھارت: ہندو مذہبی رہنما کی مسلمان لڑکیوں کو اغوا اور ریپ کی دھمکیاں، ویڈیو وائرل