حکومت نے ای سی ایل قوانین میں بڑی تبدیلی کر دی

اسلام آباد (وائس ٹی وی یو کے) وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے غیر ضروری استعمال سے نمٹنے کیلئے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی .

نئے قوانین کے مطابق 120 روز میں ثبوت نہ ملنے پر نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا.جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں سے ای سی ایل قوانین کا غلط استعمال کیا گیا .

ان کا مزید کہناتھا کہ اس وقت ای سی ایل پر 4 ہزار سے زائد کیسز ہیں . نئے قوانین سے تین ہزار لوگوں کو فائدہ ہو گا اور ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا.

وفاقی کابینہ اس سے قبل وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دی چکی ہے.

وفاقی وزیر داخلہ نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی اور حساس مقدمات میں ملوث افراد اس قانون سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے. ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن قوانین میرٹ پر بنائیں گے. حکومتی شخصیت ہو یا اپوزیشن کا کوئی رکن کسی کے ساتھ زیادتی نہیں‌ہونے دیں گے.

نئے وزیر اعظم کی پھرتیاں: اسلام آباد میٹرو بس کے نئے فیز کا افتتاح، مسافروں کیلیے بڑے ریلیف کا اعلان
انہوں نے نئے قوانین کے اطلاق سے جلد فیصلوں تک پہنچنے کی نوید بھی سنائی. ان کا کہنا تھا کہ واضح ثبوت موجود نہیں ہیں تو 120 دن کے گزرنے کے بعد نام از خود ای سی ایل سے نکل جائے گا اور غیر ضروری التواء سے بچا جا سکتا ہے.

یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ‌ خود بھی اس قانون سے مستفید ہوں گے. حکومت کے اس فیصلہ پر سوشل میڈیا پر صارفین نے ملا جلا رد عمل دیا. اس حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے دلچسپ تبصرہ کیا. ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ کا نام ای سی ایل سے نکال دیا.

رانا ثناء‌اللہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے. عمران خان کو فول پروف سیکورٹی دینے کا فیصلہ تھریٹس کے پیش نظر کیا گیا.

عمران خان کی جان کو خطرہ، وزیر اعظم شہباز شریف کا عمران خان کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کا حکم

وفاقی وزیر داخلہ نے بیرونی سازش کے بیانیے کو رد کرتے ہوئے اسے ڈرامہ قرار دیا.ان کا کہنا تھا کہ آج خط کو پڑھا ہے . یہ معمول کی کاروائی ہے جس میں کسی دھمکی یا رجیم چینج کے ذریعے حکومت گرانے کی بات نہیں کی گئی.