ہمارے گھٹنے کی ہڈی باہر کی جانب ابھری ہوئی کیوں ہوتی ہے؟ حیران کن وجہ جانیے

گھٹنے کی ہڈی ہمارے جسم میں موجود مضبوط تریں ہڈیوں میں شمار کی جاتی ہے۔

ہمارے جسم میں 206 ہڈیاں پائی جاتی ہیں جو ہمارے جسم کے مختلف کام کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور ہمارے جسم کو ایک خاص شکل دیتی ہیں۔ ہر ہڈی کی بناوٹ دوسری سے مختلف اور کام بھی دوسری ہڈیوں سے مختلف ہوتا ہے۔ یہ تمام ہڈیاں مل کر ہمارے جسم کو ایک خاص شکل دیتی ہیں اور ہمیں مختلف سرگرمیاں سر انجام دینے میں مدد فراہم کرتی ہیں، جیسا کہ اٹھنا بیٹھنا اور چلنا وغیرہ۔

ہمارے جسم میں موجود ریڑھ کی ہڈی اور گھٹنے کی ہڈی کو سب سے زیادہ مضبوط ہڈیاں تصور کیا جاتا ہے۔ اسی لیے خطرناک حادثات میں بھی اکثر یہ دونوں ہڈیاں محفوظ رہتی ہیں۔ جبکہ ہمارے جسم میں موجود ہڈیوں میں پسلیوں کو نازک ترین ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ اس لیے اس ہڈی کی حفاظت ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کی جائے؟

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے گھٹنے کی ہڈی ابھری ہوئی اور باہر کی جانب کیوں ہوتی ہے؟ اگر نہیں جانتے تو آیئے آج ہم آپ کو ماہرین کے مطابق اس کے پیچھے چھپی حیران کن وجہ بتاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گھٹنے کی ہڈی واحد ہڈی ہے جس کی بناوٹ دیگر ہڈیوں سے بلکل مختلف ہوتی ہے اور یہ ہڈی باہر کی طرف گولائی میں بڑھی ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق گھٹنے کی ہڈی کے باہر کی جانب بڑھے ہونے کی وجہ ہمارے گھٹنوں میں پایا جانے والا فلوئیڈ ہے۔

ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹرز کے مطابق ہمارے گھٹنوں میں ہمارے جسم کا سیال مادہ یعنی فلوئیڈ سب سے زیادہ مقدار میں بھرا ہوتا ہے۔ جس کے باعث گھٹنوں میں اتنی جگہ باقی نہیں رہتی کہ ہڈی کی نشوونما ہو سکے۔ اسی وجہ سے گھٹنے کی ہڈی باہر کی جانب نکلی ہوئی ہوتی ہے۔

گھٹنے کی ہڈی کے باہر کی جانب ہونے کی دوسری بڑی اور حیران کن وجہ یہ ہے کہ اگر ہمارے گھٹنے کی ہڈی اندر کی جانب ہوتی تو ہم کبھی بیٹھ نہیں سکتے بلکہ ہماری ٹانگیں ہمیشہ سیدھی ہی رہتیں اور ہم انہیں کبھی موڑ نہ پاتے۔ اسی وجہ سے گھٹنے کی ہڈی کیپ نما ہوتی ہے۔

تاہم، ڈاکٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھنا چاہیے۔ کیونکہ بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے گھٹنے کمزور ہوجاتے ہیں اور زیادہ وزن اٹھانا انکے لیے مشکل ہوجاتا ہے جس کی وجہ گھٹنوں میں تکلیف رہنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: رمضان المبارک کے دوران معدے کی تیزابیت اور جلن سے کیسے محفوظ رہا جائے؟


Posted

in

,

by