آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاملات طے

واشنگٹن/پاکستان(وائس ٹی وی یو کے) آئی ایم ایف نے کامیاب مذاکرات کے بعد پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج میں‌2 بلین ڈالر کا اضافہ اور دورانیہ ایک سال مزید بڑھا دیا ہے.

 

آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد نیوز کانفرنس میں‌صحافیوں سے بات کرتے ہوئےوزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کو ایک سال تک بڑھانے کی گزارش کی جسے تسلیم کیا گیا ہے.

آئی ایم ایف کے سپوکس پرسن نے اپنے ٹویٹ میں‌لکھا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ بات بامقصد رہی . جس کے بعد پیکج کو آگے بڑھانے پر جلد عملدرآمد ہو گا.

اس وقت پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان جائزہ اجلاس واشنگٹن میں ہورہا ہے جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کررہی ہیں.

امریکہ میں‌پاکستانی سفارتخانے میں‌وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تکنیکی سطح کی بات چیت رواں ہفتے منگل سے شروع ہو گی. تاہم سٹاف سطح کے مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا وفد مئی میں‌پاکستان کا دورہ کرے گا.

 

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا پنجاب کے لیے بڑے ریلیف پیکج کا اعلان

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض کی رقم اور دورانیے میں اضافے کا فیصلہ حکومت کی جانب سے سبسڈی ختم کرنے پر مشروط آمادگی ظاہر کرنے کے بعد کیا گیا.

جائزہ اجلاس کے دوران گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدوں کی خلاف ورزی کامعاملہ بھی اٹھایا گیا. مفتاح اسماعیل نے عالمی مالیاتی ادارے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کرے گی.

کیا پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں پر سبسڈی ختم ہونے والی ہے؟ اس حوالے سے چند دن قبل ہی اپنے بیان میں مفتاح اسماعیل اشارہ دے چکے ہیں کہ حکومت اب سبسڈی کا مزید بوجھ نہیں‌اٹھا سکتی.

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز حکومت چاہتی ہے کہ سبسڈی ختم کرنے کو نئے بجٹ تک لے جایا جائے . تاہم مئی میں آئی ایم ایف وفد کی آمد کے پیش نظر یہ فیصلہ پہلے کرنے پر غور کیا جار ہا ہے.

حکومت نے سبسڈیز ختم کرنے کے علاوہ مزید کن شرائط سے اتفاق کیا ہے اس کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے . اس سلسلے میں‌منگل کے روز سے شروع ہونے والے تکنیکی سطح‌کے مذاکرات کے بعد صورتحال واضح ہونا شروع ہو جائے گی.

سٹیٹ بینک کی خود مختاری بارے سوال پر وزیر خزانہ کا کہناتھا کہ گزشتہ حکومت نےسٹیٹ بینک کو جو خود مختاری دی تھی وہ واپس نہیں لی جائے گی. ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی کام نہیں کریں‌گے جس سے آئی ایم ایف ناراض ہو.

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قرض کی رقم ملنا آئندہ بجٹ کے دستاویز سے بھی مشروط کی گئی ہے جس کے حوالے سے تکنیکی سطح کے مذاکرات میں‌فیصلہ کیا جائے گا. حکومت کو بجٹ دستاویز کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں‌لینا ہوگا.

دوسری جانب سبسڈی واپس لینے کی خبر سے عوام میں شدید مایوسی پائی جارہی ہے. ایسا کرنے سے پیٹرول کی قیمت200 روپے تک جانے کا امکان ہے جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا. بجلی کے بلوں سے بھی جھٹکے لگنے کے امکانات ہیں.


Posted

in

,

by