عمران خان کا مبینہ امریکی خط کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ

وزیرا عظم عمران خان کی جانب سے امریکہ کی جانب سے بھیجے گئے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ۔

تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے جیو نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے لیٹر گیٹ یعنی امریکہ کی جانب سے لکھے گئے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے ہائی پاور عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

عمران خان کے وکلا لیٹر گیٹ کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کے لیے آج سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

مزید پڑھیں:کیا سکیورٹی اداروں کو عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے؟ بڑی خبر سامنے آگئی

مزید برآں، خبررساں ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے مزید لکھا ہے کہ عمران خان نے حکومت گرانے کے پیچھے بیرونی سازش کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اور ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا موقف ہے کہ انکی حکومت گرانے میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ انکا کہنا ہے اس حوالے سے انہیں امریکہ سے ایک دھمکی آمیز خط آیا ہے جو ثابت کرتا ہے تحریک عدم اعتماد کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔

مزید برآں، وزیر اعظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سکیورٹی ادارے بھی اس خط کو بیرونی مداخلت اور سازش قرار دے چکے ہیں۔ اسی بنیاد پر 3 مارچ کو ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

لیٹر گیٹ کے حوالے سے پاکستانی سکیورٹی اداروں کا کیا موقف ہے؟

سیکیورٹی اداروں کو عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے، برطانوی خبررساں ادارے کا دعویٰ۔

تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پاکستانی سیکیورٹی اداروں کو نہیں ملے۔ برطانوی خبررساں ادارے نے پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ایک اہم عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کی جانے والی تفتیش میں انہیں تحریک عدم اعتماد کے پیچھے بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔

برطانوی خبررساں ادارے نے لکھا کہ پاکستان کے سیکیورٹی ایجنسی کی بیرونی سازش کے حوالے کی جانے والی تفتیش کے معاملات سے آگاہ عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر خبررساں ادارے کو بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے الزام کے قابل تصدیق شواہد نہیں ملے۔

برطانوی خبررساں ادارے نے مزید لکھا کہ عہدیدار کے مطابق سیکیورٹی ایجنسیاں سازش کے حوالے سے عمران خان کی جانب سے بیان کردہ نتیجے پر نہیں پہنچیں۔
تاہم، اس حوالے سے سکیورٹی اداروں کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں:عمران خان کی اہلیہ کی قریبی دوست کی مبینہ کرپشن، اصل معاملہ کیا ہے؟