عمران خان نے شہباز شریف کو چوہا قرار دے دیا

مانسہرہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن رہنما شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہیں چوہا نمبر ون قرار دے دیا۔

گزشتہ روز مانسرہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار پھر متحدہ اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے خاص طور پر شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف چوہا نمبر ون ہے جو وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہا ہے۔

عمران خان کا تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ میں شہباز کا نام چیری بلاسم رکھ دیتا ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اگر وہ ہوتا تو امریکہ کو ایبسولوٹلی ناٹ نہ کہتا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز کہتا ہے کہ وہ امریکیوں کو ناراض نہ کرتا وہ امریکیوں اور یورپی دیکھے تو بوٹ پالش کرنے لگتا ہے۔

جلسے میں خطاب کے دوران وزیر اعظم نے پوری قوم کو 27 مارچ کو ہونے والے جلسے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ وزیر اعظم نے اسے حق و باطل کا مقابلہ قرار دیا ہے۔ اور اس جلسے کا عنوان امر باالمعروف رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:سلامی میں اسلحہ لینے والا دُلہا گرفتار

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی اراکین کے ضمیر خریدے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک ایم این اے صالح محمد کا حوالا دیتے ہوئے کہا کہ صالح محمد کے سامنے 20 کروڑ رکھے گئے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ اگر صالح محمد کو 50 کروڑ بھی آفر کیے جاتے تو وہ پھر بھی پارٹی نہ چھوڑتے۔ اور میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد پی ٹی آئی نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں بڑا عوام اجتماع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے اس جلسے میں 10 لاکھ لوگ شریک ہوں گے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بھی عوامی مارچ کا اعلان کر دیا۔ آج مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز کی قیادت میں لانگ مارچ لاہور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا۔

تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تازہ صورتحال:

حکومتی پارٹی اور اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کی اپنے حق میں کامیابی کے مسلسل دعوے کر رہی ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ حکومت کے متعدد منحرف اراکین ان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں جو کہ تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے۔

جبکہ حکومت نے اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کیا۔ دوسری جانب حکومت بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ ان کے پاس بھی اپوزیشن کے ارکان موجود ہیں جو کہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف ووٹ دیں گے۔

تاہم، دنوں فریق حکومت کی اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بدستور انکے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ آج شاہ محمود قریشی اور ق لیگ کے رہنما کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے اور دونوں کے درمیان ملاقات طے پا گئی ہے۔ تاہم، اتحادی جماعتوں کی جانب سے تاحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا کہ وہ کس کے ساتھ ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستانی اور آسٹریلوی کھلاڑیوں کی مستی کرتے ہوئے ویڈیو وائرل