عمران خان وزیر اعظم رہیں گے یا نہیں؟ فیصلہ آج ہوگا

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہوگی۔

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ساڑھے 10 بجے ہوگی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اسپیکر کی رولنگ کو مسترد کرتے ہوئے آج اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے حکم نامہ موصول ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا حکم نامہ واپس لے لیا تھا۔ جس کے بعد آج ساڑھے دس بجے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے پیش نظر سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔ ریڈ زون جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو قومی اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مزید برآں، حکومتی جماعت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے لیے بھی اضافی سکیورٹی انتظام کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کرپشن کے سنگین الزامات پر بشری بی بی کی قریبی دوست فرح خان کا موقف سامنے آگیا

یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے اسپیکر کی رولنگ کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔ جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کروائے جانے کے عمل کو بھی غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔

عدالت کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کے لیے اسپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ غلط ہے لہذا ووٹنگ دوبارہ کروائی جائے اور تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کے بعد اٹھائے گئے تمام اقدامات بھی غیر قانونی قرار دے دیے گئے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اسپیکر کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ہفتے کے روز صبح ساڑھے دس بجے اسمبلی کا اجلاس بلا کر وزیر اعظم کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائے۔ اور تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے۔

خیال رہے کہ 3 اپریل کو وزیر اعظم کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹںگ ہونا تھی۔ تاہم، ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت تحریک عدم اعتماد کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد بیرونی سازش ہے۔ اس کے فوری بعد وزیر اعظم عمران خان نے صدر پاکستان کو اسمبلی تحلیل کرنے اور نئے انتخاب کی تجویز بھیج دی۔ جس پر عمل کرتے ہوئے صدر پاکستان نے اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔

مزید پڑھیں: ہمارے گھٹنے کی ہڈی باہر کی جانب ابھری ہوئی کیوں ہوتی ہے؟ حیران کن وجہ جانیے