جب انسان کے پاس بے تحاشہ دولت آ جاتی ہے تو وہ اپنی ہر خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے- پھر چاہے اربوں روپے کا ذاتی یارٹ ہو یا پھر ذاتی جہاز ہو، پورے کا پورا جزیرہ خریدنا ہو یا مزید جائیداد بنانی ہو، چاہے وہ 200 کروڑ کا موبائل ہو یا 60 لاکھ کا تکیہ، پیسہ آ جانے کے بعد انسان انہیں حاصل ضرور کرتا ہے-
لیکن دنیا میں کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی دولت پانی کی طرح ایسی چیزوں کے پیچھے بہاتے ہیں جن کی اہمیت کچھ زیادہ نہیں ہوتی- جی ہم بات کر رہے ہیں 20 سے 50 روپے بکنے والے آلو جسے آپ تقریبا روزانہ ہی کسی نہ کسی صورت میں کھاتے ہیں- انتہائی معمولی قیمت پر بکنے والا یہ آلو کبھی ہنڈیا میں گوشت سے ساتھ پکتا ہے تو کبھی اس کی فرائیڈ چپس بنائی جاتی ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت کا جھٹکا لگے گا کہ دنیا میں ایک ایسا آلو بھی ہے جو 18 کروڑ روپوں میں بکا اور یہ آج کی دنیا کا مہنگا ترین آلو بن چکا ہے-
بات کچھ یوں ہے کہ 2010 میں ایک فوٹوگرافر کیون ایبوش آئر لینڈ کی سیر کیلئے گیا- کیون کی وجہ شہرت دنیا کی بزنس کمیونٹی کے لئے منفرد تصویریں کھینچ کر ان کو مہنگے ترین داموں میں بیچنا ہے- آئر لینڈ میں اس نے ایک جگہ بہت سے آلو دیکھے اور ان کی تصویریں لینا شروع کر دیں- انہیں آلووں میں سے اس کی نظر ایک آلو پر پڑی جو اپنے حجم اور بناوٹ کی بنا پر سب سے منفرد نظر آ رہا تھا- کیون ایبوش نے اسی لمحے اس آلو کی ایک تصویر کھینچ لی اور اپنی لیب میں جا کر اس کا ایک بڑا پرنٹ نکال کر اسے فریم میں لگا دیا-
آپ کو یہ جان کر حیرت کا جھٹکا لگے گا کہ جس آلو کی تصویر کو آپ شاید اپنے کیمرے کی میموری میں رکھنا پسند نہ کریں کیون ایبوش نے اسے اپنی ایک نمائش میں بکنے کے لئے رکھ دی- کیون نے اس کی تصویر کا نام “آلو نمبر 345” رکھ دیا- آپ کو جان کر ایک اور حیرت کا جھٹکا لگے گا اس تصویر کو ایک جرمن بزنس مین نے 1 ملین ڈالرز میں خریدا جو پاکستانی 18 کروڑ روپے بنتے ہیں- جب کیون کے قریبی ساتھیوں سے پوچھا گیا کہ اس نے ایک آلو ہی کی تصویر کیوں کھینچی تو بتا چلا کہ اسے آلو بہت پسند ہیں- اس نے آلووں کی بہت سی تصویریں کھینچی ہیں لیکن یہ آلو اس کا پسندیدہ ترین آلو ہے- اسلئے کیون نے اسے نمائش میں لگایا اور اسے دنیا کا سب سے مہنگا ترین آلو بنا دیا-
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیون ایبوش کی تصویریں خریدنے والے صرف بزنس مین ہی ہیں اور اس کی تصویریں اسلئے مہنگے داموں میں بکتی ہیں کیوں کہ وہ اپنی ہر تصویر کا بیک گراؤنڈ کالا رکھتا ہے- یورپ اور امریکہ میں کالا رنگ ایک سٹیٹس کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے اسلئے جرمن بزنس مین نے آلو کی بجائے اس تصویر کے کالے بیک گراؤنڈ کو دیکھتے ہوے اسے 1 ملین ڈالرز یعنی 18 کروڑ روپے میں خرید کر اسے دنیا کا مہنگا ترین آلو ہونے کا اعزاز بخشا-
Leave a Reply