اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات پبلک کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ کا شہری کی درخواست پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے تحفے پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔

توشہ خانہ کیس میں سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے ہیں کہ بیرون ملک سے جو بھی تحفہ وزیر اعظم کو ملتا ہے وہ تحفہ کسی شخص کو نہیں بلکہ وزیر اعظم آفس کو ملتا ہے گھر لیجانے کے لیے نہیں ہوتا، ان سے پہلے بھی جو تحفے گھر لے گئے ان سے بھی واپس لیے جائیں۔

یاد رہے کہ توشہ خانہ کیس میں شہری نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت وزیر اعظم کو ملنے والے تحفائف کی تفصیلات مانگی تھی جس پر انفارمیشن کمیشن نے حکم دیا تھا کہ شہری کو توشہ خانہ کی تفصیلات دی جائیں۔ جس پر کابینہ ڈویژن اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

کابینہ ڈویژن نے انفارمیشن کمیشن کے اس فیصلے پر موقف اختیار کیا ہے کہ سربراہان مملکت ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں جنہیں پبلک کرنے سے بین الریاستی تعلقات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم کا پنجاب کے لیے بڑے ریلیف پیکج کا اعلان

تاہم، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب نے دونوں اطراف کے وکلاء کو سننے کے بعد حکم جاری کیا ہے کہ عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ انفارمیشن کمیشن کے آرڈر پر حکم امتناع نہیں ہے۔ لہذا کابینہ ڈویژن معلومات فراہم کرنے کی پابند ہے۔

اس موقع پر معزز جج نے ریمارکس دیے وزرا اعظم آتے جاتے رہتے ہیں لیکن وزیر اعظم آفس اپنی جگہ پر قائم رہتا ہے۔ لہذا جو بھی تحفہ ملتا ہے وہ وزیر اعظم آفس کو ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پالیسی بنائی جائے کہ جو تحفہ آئے وہ صرف خزانے میں جمع ہو۔ کیونکہ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے تحائف بیرون ملک کے سربراہان کو بھی بھجوائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:نواز شریف کب پاکستان واپس آ رہے ہیں؟ بڑی خبر سامنے آگئی


Posted

in

,

by