کیا پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے؟

دنیا بھر کے سیاسی اور معاشی ماہرین اس وقت پاکستان اور سری لنکا کی صورتحال کا آپس میں موازنہ کر رہے ہیں. یہاں یہ سوال سامنے آرہا ہے کی آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے حالات کو سری لنکا سے تشبیہ دی جا رہی ہے.

سیاسی حالات کی بات کر لی جائے تو سری لنکا میں بھی سیاسی حالات اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات سے کچھ مختلف نہیں ہیں.

موجودہ سری لنکن صدر گوتابایا راجاپاکسے پارلیمان میں اپنی اکثریت کھو چکے ہیں . ان کی پارلیمنٹ میں اکثریت اس وقت ختم ہوئی جب ان کی اتحادی جماعتوں نے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا.

اس وقت وقت حزب اختلاف کی پارٹیاں صدر سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ خراب معاشی معاملات کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ عوام سڑکوں پر آنے پر مجبور ہے.

گزشتہ دنوں عوام کی جانب سے سر ی لنکن صدر کے گھر کے باہر شدید احتجاج اور مظاہرے کیئے جس کے بعد حالات کنٹرول کرنے کیلئے صدر کو ایمرجنسی لگانا پڑی.

سری لنکا کے معاشی حالات کی بات کر لی جائے تو اس وقت تمام معاشی اشاریے منفی میں جا رہے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے وجہ سے سری لنکا مکمل طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے .

ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف اس سلسلے میں سری لنکا کی مدد کرنے کو سامنے آئے ہیں تاہم سوال ابھی باقی ہے کہ اگر ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف پروگرامز سے سری لنکا کو کچھ فائدہ ہونا ہوتا تو وہ دیوالیہ ہی کیوں ہوتا.

پاکستان میں بھی کچھ ایسے ہی سیاسی حالات رہے ہیں. سابق وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعدوزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا .وجہ یہاں بھی اتحادیوں کا چھوڑ‌جانا ٹھہری.

پاکستان میں بھی اس وقت مہنگائی کی شرح دن بدن بڑھ رہی ہے جبکہ زر مبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں.

گزشتہ دنوں حال ہی میں حلف اٹھانے والے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیئے . یہ مذ اکرات 2019سے شروع ہونے والے آئی ایم ایف کے چھ بلین ڈالر پیکج کو جاری رکھنے کیلئے کیئے جارہےہیں.

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاملات طے

 

پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض کی رقم میں دو بلین ڈالر مزید اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے جسے تسلیم کیاگیا ہے. لیکن اس کے پس پردہ پاکستان کو کیا قیمت چکانی ہوگئی یہ ابھی سامنے آنا باقی ہے .

آئی ایم ایف پیکیج کے باوجود بھی بھی پاکستان کے معاشی حالات اس وقت سنگین ہیں .یہی وجہ ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں موجود پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی حکومت حکام کے درمیان سات اعشاریہ چار ملین ڈالر قرض کے معاہدے کی خبریں بھی زیرگردش ہیں.

اس کے علاوہ پاکستان سعودی عرب سے 2 ملین ڈالرز سیف ڈپازٹ کے طور پر خزانے میں رکھنے کی استدعا کرے گا تا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو استحکام آئے.

گزشتہ دنوں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے وزیر خزانہ کے سامنے سوال رکھا گیا تو انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں. ہم ایسے اقدامات کریں گے جس سے ملک کے زرمبادلہ میں‌اضافہ ہوگا.

اس وقت وزیر خزانہ کے پاس کونسا چراغ ہے اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اگر دوست ممالک سے قرضے لیکر اور آئی ایم ایف پیکج سے ہی ملک چالایا جاتا رہا تو معاشی ماہرین کا دعویٰ‌سچ ثابت ہونے کا خطرہ ہے.

ایسے میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے . یہی وجہ ہے کہ پاکستان کوسری لنکا سے تشبیہ دی جارہی ہے .


Posted

in

by