کیا سکیورٹی اداروں کو عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے؟ بڑی خبر سامنے آگئی

سکیورٹی اداروں کو عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے، برطانوی خبررساں ادارے کا دعویٰ۔

تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پاکستانی سکیورٹی اداروں کو نہیں ملے۔ برطانوی خبررساں ادارے نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے ایک اہم عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے پاکستانی سکیورٹی اداروں کی جانب سے کی جانے والی تفتیش میں انہیں تحریک عدم اعتماد کے پیچھے بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔

برطانوی خبررساں ادارے نے لکھا کہ پاکستان کے سکیورٹی ایجنسی کی بیرونی سازش کے حوالے کی جانے والی تفتیش کے معاملات سے آگاہ عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر خبررساں ادارے کو بتایا کہ  سکیورٹی ایجنسیوں کو وزیر اعظم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے الزام کے قابل تصدیق شواہد نہیں ملے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی اہلیہ کی قریبی دوست کی مبینہ کرپشن، اصل معاملہ کیا ہے؟

برطانوی خبررساں ادارے نے مزید لکھا کہ عہدیدار کے مطابق سکیورٹی ایجنسیاں سازش کے حوالے سے عمران خان کی جانب سے بیان کردہ نتیجے پر نہیں پہنچیں۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد 27 مارچ کو ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم عمران خان نے ایک خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انکے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔

وزیرا عظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ انکی حکومت گرانے میں امریکہ ملوث ہے۔ اور اسی الزام کو بنیاد کر 3 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔ اور اپوزیشن ارکان کو اس سازش میں ملوث ہونے کی وجہ سے غدار قرار دیا گیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد مسترد کیے جانے کے فوری بعد عمران خان کی جانب سے اسملبی تحلیل کرنے کے لیے صدر پاکستان کو تجویز پیش کی گئی جس پر صدر پاکستان نے اسمبلی تحلیل کر دی۔ اور عمران خان کی جانب سے دوبارہ الیکشن کروانے کی کال دے دی گئی۔

حکومت کی جانب سے اس سرپرائز کے بعد اپوزیشن نے اسے آئین شکنی قرار دیا۔ جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کا آغاز کر دیا۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کا لارجر بینچ آج تیسرے روز بھی سماعت کرے گا۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر قومی سلامتی کمیٹی میں سکیورٹی عہدیداروں کی جانب سے بھی تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دیا گیا تھا تو فوج اس حوالے سے باضابطہ بیان جاری کرے۔ تاہم، اپوزیشن کی جانب سے اس مطالبے کے بعد بھی افواج پاکستان کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اگر اپوزیشن نے غداری کی ہے تو ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف ثبوت قوم کے سامنے لائیں، شہباز شریف