ایم کیو ایم نے حکومت کو وزیر اعظم تبدیل کرنے کی تجویز دے دی

متحدہ قومی موومنٹ نے ملک میں جاری حالیہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے حکومت اپنا وزیر اعظم بدلنے اور پارٹی میں سے نیا وزیر اعظم نامزد کرنے کی تجویز دے دی۔

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے بعد سے سیاسی جوڑ توڑ اپنے عروج پر ہے۔ اپوزیشن دعویٰ کر رہی ہے کہ ان کے پاس حکومتی جماعت کے کثیر ارکان موجود ہیں لہذا تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے انکے نمبر پورے ہیں۔

دوسری جانب حکومت بھی یہی دعویٰ کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے اتحادیوں سے بھی ملاقاتیں کر رہی ہے اور انہیں حکومت کا ساتھ دینے کی درخواست کر رہی۔ اسی حوالے سے گزشتہ رات حکومتی وفد پارلیمنٹ لاجز میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم سے ملا۔

حکومت کی جانب سے بھیجے گئے وفد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر دفاع پرویز خٹک اور اسد عمر شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، امین الحق، خواجہ اظہار الحسن اور جاوید حنیف شامل تھے۔

مزید پڑھیں:پسند کی پارٹی کو ووٹ نہ دینے پرشوہر کا بیوی پر تشدد

نجی خبر رساں ادارے جیو نیوز نے اس ملاقات کے بارے میں اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حکومتی وفد نے ایم کیو ایم سے درخواست کی ہے کہ حکومت اس وقت مشکلات کا شکار لہذا وہ حکومت کا ساتھ دیں اور بدلے میں حکومت ان کے ساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کرے گی۔

مزید برآں، ایم کیو ایم کی جانب سے شکوہ کرتے ہوئے جواب دیا گیا ہے کہ وہ تین سال سے حکومت کے اتحادی ہیں اور حکومت بتائے کے ان کے ساتھ کیے کون سے وعدے پورے کیے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم نے شکوہ کیا کہ ان کے دفاتر تاحال سیل ہیں اور لاپتہ افراد بھی بازیاب نہیں کروائے گئے۔

نجی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی وفد نے ایم کیو ایم تک وزیر اعظم عمران خان کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا۔

تاہم، اس ملاقات کے دوران ایم کیو ایم نے مشورہ دیا ہے کہ وزیر اعظم اپنی جگہ پر کسی اور وزیر اعظم نامزد کر دیں تو ہی اتحادی ان کا ساتھ دینے کے لیے کوئی مثبت فیصلہ کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے دو درجن کے قریب اراکین ان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں اور تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں۔

اس کے دعویٰ کے بعد حکومتی پارٹی کے متعدد اراکین منظر عام پر بھی آچکے ہیں کھلم کھلا اپوزیشن کے ساتھ شمولیت کا اقرار کر چکے ہین۔ ان اراکین کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ شمولیت اختیار کرنے کے اقرار کے بعد حکومت خاص طور پر وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اور ان اراکین کو کرپٹ اور ضمیر فروش کہا گیا ہے۔

مزید برآں، اس حوالے سے اپنے منحرف اراکین کو ووٹنگ سے روکنے اور ان کی پارٹی لائن کے خلاف جانے پر نا اہلی کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے حکومت نے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس بھی جمع کروا دیا ہے۔ جس کی سماعت 24 مارچ کو گی۔

مزید پڑھیں:معروف بالی وڈ اداکارہ نے عامر خان سے محبت کا اعتراف کر لیا