پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمّد رضوان نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل سے قبل ان کی سانس اور خوراک کی نالیاں بند ہو چکی تھیں اور اگر ہسپتال پہنچے میں 20 منٹ کی تاخیر ہو جاتی تو دونوں نالیاں پھٹ جاتیں-
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں محمّد رضوان نے بتایا کہ وہ اپنی حالت کے بارے میں کسی کو بتانا نہیں چاہتے تھے لیکن ان کی حالت بہت عجیب سی ہو رہی تھی- جب ان کو ہسپتال لایا گیا تو سانس رکی ہوئی تھی اور بروقت طبی امداد نے ان کی جان بچا لی- بار بار پوچھنے پر بھی ڈاکٹرز نے تسلی بخش جواب نہیں دیا لیکن ایک نرس نے بتایا کہ ان کی خوراک اور سانس کی نالیاں بند ہو چکی تھیں اور اگر ہسپتال آنے میں دیر ہو جاتی تو ان کی نالیاں پھٹ جاتیں-
وکٹ کیپر بلے باز نے مزید بتایا کہ میری حالت ایسی نہیں تھی کہ میں سیمی فائنل کھیل سکتا اور ڈاکٹرز نے مجھے تنبہہ کی تھی کہ ایسا کرنے سے کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن جب میں نے کہا کہ میچ کے بعد مجھے کچھ ہو بھی جائے تو دکھ نہیں ہو گا- میری ان باتوں سے ڈاکٹرز کو ہمت ملی اور انہوں نے مجھے ایسی ادویات دیں جس سے مجھے بہتر محسوس ہوا-
اپنے ساتھ ہر وقت تکیہ رکھنے کے حوالے سے رضوان نے بتایا کہ وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ کرتے وقت ہیلمنٹ پہننے کی وجہ سے گردن اکڑ جاتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے مجھے میڈیکیٹڈ تکیہ تجویز کیا- اس تکیہ کی وجہ سے مجھے سکون کی نیند آتی ہے اور میں اس تکیے کے بغیر سونے کا ایک رات کیلئے بھی خطرہ مول نہیں لے سکتا-
ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے کے متعلق بتاتے ہوئے رضوان نے یہ کہا کہ یہ ایک چیلنجنگ کرکٹ ہے اور مجھے اس فارمیٹ کا کھلاڑی نہیں مانا جاتا تھا لیکن ٹیم مینجمنٹ نے نے مجھے سپورٹ کیا اور اوپننگ کرانے کا فیصلہ کیا جو میرے لئے بہتر رہا- محمّد رضوان نے مزید کہا کہ انضمام الحق، یونس خان، شاہد اسلم اور دیگر مینجمنٹ نے میری بہت مدد کی-
Leave a Reply