امریکی شہر جہاں حکومت مسلمانوں کی ہے

امریکی ریاست مشیگن کا شہر ہیمٹریمک امریکہ کا واحد شہر ہے جہاں مذہبی ہم آہنگی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور حیران کن طور پر یہاں کی حکومت بھی مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے-

پانچ مربع میل کے رقبے پر پھیلے ہیمٹریمک شہر میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں اور 28 ہزار کی آبادی والے اس شہر نے حال ہی میں ایک مسلمان میئر کا انتخاب کیا ہے اور اس کی شہری کونسل کے تمام اراکین بھی مسلمان ہیں جس کی وجہ سے یہ امریکہ کا واحد شہر ہے جہاں حکومت مسلمانوں کی ہے-


Image Source: Paul Sancya

ماضی میں یہاں مسلمان امتیازی سلوک کا شکار تھے لیکن افریقہ اور جنوبی ایشیا سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کی وجہ سے اب یہاں کی آدھی سے زیادہ آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے- تاہم اقتصادی مشکلات اور ثقافتی مباحثوں کے باوجود یہاں کی آبادی میں مذہبی ہم آہنگی بہت اچھی ہے اور یہ پورے امریکہ کے لئے بامقصد مطالعے کا ایک اہم موضوع ہے-

یہاں ایک طرف ہیمٹریمک شہر میں بنگالی کپڑوں کی دکانیں، مشرقی یورپی بیکریاں، یمنی ڈیپارٹمنٹل اسٹور اور پالش ساسیج اسٹور نظر آئیں گے وہاں مسجد سے آذان کی پکار کے ساتھ گرجا گھروں کی گھنٹیاں بھی سنائی دیں گی- جہاں بنگلادیشی کڑھائی والے لباس دکانوں میں نظر آئیں گے وہیں یمن کے روایتی خنجر بھی نظر آئیں گے جبکہ سائن بورڈ عربی اور بنگالی میں نمایاں نظر آئیں گے-


Image Source: ABC News

گذشتہ 30 برسوں میں ہیمٹریمک شہرافریقہ، عرب اور ایشیائی تارکین وطن خاص کر یمن اور بنگلہ دیش سے آنے والوں کے لیے ایک مرکز بن گیا۔ آج شہر کے رہائشیوں کی 42 فیصد آبادی غیر ملکی ہےنصف سے زیادہ باعمل مسلمان رہائش پزیر ہیں- اس امریکی شہر کی تاریخ جرمن آباد کاروں کے قصبے سے شروع ہوتے ہوئے جدید دور میں ایک مسلمان اکثریتی شہر تک پہنچی ہے اور اس کے آثار اس کی گلیوں میں نقش ہے۔

انتخابات کے زریعے بننے والی حکومت کے خدوخال ہیمٹریمک شہر میں بدلتی ہوئی آبادی کی عکاسی کرتے ہیں۔ سٹی کونسل میں ایک نو مسلم پالش، تین یمنی اور دو بنگالی نژاد امریکی شامل ہیں- عامر غالب پہلے یمنی نژاد امریکی میئر ہیں جنہوں نے 68 فیصد ووٹ حاصل کئے-

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *