احسن اقبال اور سوشل میڈیا مزاح نگار

مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر اپنے بیانات کی وجہ سے دلچسپ تبصروں اورمیمز کا ذریعہ بن جاتے ہیں.

مخالف سیاسی جماعت کے کارکن انہیں ارسطو کے لقب سے پکارتے ہیں۔ ان کے بیانات پر دلچسپ ردعمل بھی دیتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ان کے تبصروں پر دلچسپ میمز بھی بناتے ہیں۔

گزشتہ دنوں انہوں نے عمران خان کی ایک تصویر پر تبصرہ کیا جس میں وہ کمرے میں موجود تھے اور انہوں نے عینک لگا رکھی تھی اپنے ٹویٹ میں احسن اقبال نے استفسار کیا کہ کمرے میں کون سن گلاسزلگاتا ہے؟

جس پر ان کے مخالف سیاسی جماعت کے لوگ ان کے کمرے میں بیٹھے ہوئے عینک لگائی تصویر نکال لائے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ احسن اقبال کسی کے گھر تعزیت کی غرض سے موجود ہیں اور عینک لگا رکھی ہے ۔

ان کی یہ تصویر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر یہ دلچسپ تبصرے اور میمز سامنے آنے لگ گئے۔

گزشتہ دنوں لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ پاکستان کیوبا یا شمالی کوریا جیسی حالت میں آجائے.

اس بیان پر پر پاکستان میں کیوبا کے سفیر نے رد عمل دیتے ہوئے اسے توہین آمیز قرار دیا. انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا وفاقی وزیر احسن اقبال کی لاہور میں میں پریس کانفرنس کے دوران کیوبا سے متعلق توہین آمیز تذکرہ کیا جو کہ پاکستان کے کیوبا سے حقیقی احترام اور گہری محبت کی نمائندگی نہیں کرتا.

 

مزید پڑھیں: پاکستان کے سیاسی مکار اور لاشعور عوام

کیوبا سفیر کے رد عمل کے بعد احسن اقبال اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بولے کہ ان کا بیان صرف خارجہ پالیسی سے متعلق تھا .

انہوں نے کہا کہ ہمارےدل میں‌ کیوبا کے لوگوں کا احترام موجود ہے کیونکہ ہم نہیں بھول سکتے کہ 2005ے زلزلے کے دوران کیوبا کے ڈاکٹرز نے کس طرح پاکستان میں بہادرانہ کردار ادا کیا۔صارفین نے اس واقعہ کو دلچسپ میمز میں‌تبدیل کیا.

اسی طرح گزشتہ سال جب پی ڈی ایم کی جماعتوں میں‌پھوٹ پڑی تو ایک انٹرویو کے دوران نجی ٹی وی کے اینکر نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپکو مایوسی ہو؟ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مایوسی نہیں disappointment ہوئی ہے۔ ان کے اس کلپ پر سوشل میڈیا مزاح نگاروں نے بھانت بھانت کے تبصرے کیئے۔

گزشتہ پی ٹی آئی حکومت کے منصوبوں کو وہ اپنی حکومت سے تعبیر کرتے آئے ہیں جن پر انہیں کریڈٹ والی سرکار کا لقب بھی دیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہلکی پھلکی نوک جھونک اور ایسے میمز جس میں کسی کی توہین نہ ہو مزے کاسبب بنتے ہیں ۔ تاہم مخالفت میں حد سے گزرنا اور کردار کشی ایک مکروہ فعل ہے جس کی کسی صورت حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی ۔


Posted

in

,

by