نواز شریف کو سبز پاسپورٹ جاری کردیا گیا

لندن/اسلام آباد(وائس ٹی وی یوکے) وزارت داخلہ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالتے ہوئے انہیں گرین پاسپورٹ جاری کر دیا ہے. نئے  پاسپورٹ کی معیاد دس سال ہے.

 

نواز شریف کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ پچھلے سال فروری میں ایکسپائر ہو گیاتھا. اس وقت گزشتہ حکومت کے وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے نواز شریف کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو ممکنہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے اجراء سے روکنے کی استدعا مسترد کردی تھی.

ذرائع کا کہناہے کہ قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے حکومت نے نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کی بجائے سادہ پاسپورٹ کا اجراء کیا ہے. اب نواز شریف کسی بھی وقت وطن واپس لوٹ سکتے ہیں.

کابینہ کی تشکیل سے قبل ہی وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو پاسپورٹ جاری کرنےکا حکم دیا تھا. ئنے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے منصب سنبھالتے ہی پاسپورٹ کے اجراء کی طرف اشارہ دیا تھا. ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے شخص کو پاکستانی نیشنلٹی سے محروم رکھا گیا.

مزید پڑھیں: حکومت نے ای سی ایل قوانین میں بڑی تبدیلی کر دی

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف اکتوبر 2019 میں طبی بنیاد پر ضمانت پر 8 ہفتوں کیلئے علاج کرانے لندن گئے تھے.اس کے بعد بارہا ان کے آنے کی خبریں گردش کرتی رہیں‌لیکن واپسی نہ ہوئی.

سابق وزیراعظم عمران خان بارہانواز شریف پر تنقید کر چکے ہیں. عمران خان یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت کا نواز شریف کو باہر بھیجنا بہت بڑی غلطی تھی. اپنے دور حکومت میں‌عمران حکومت کئی بار یہ دعویٰ‌کرتی رہی ہے کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے برطانیہ سے بات چیت جاری ہے لیکن اس پر پیش رفت نہ ہوسکی.

تحریک انصاف کا مؤقف رہا ہے کہ نواز شریف بیرون ملک علاج کرانے کی بجائے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہے اور انہوں نے کوئی علاج نہیں کرایا.

نواز شریف کی سیاسی سرگرمیاں کسی سی ڈھکی چھپی نہیں‌. وہ حکومت گرانے کی مشن میں منعقدہ جلسوں‌اور میٹنگز میں‌بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرتے رہے ہیں. اس وقت بھی لندن میں انکی رہائش گاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے.

دوسری جانب رانا ثناءاللہ نے پاسپورٹ کے اجراء کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے واپسی کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنا ہے. پارٹی کی رائے ہے کہ وہ علاج مکمل کرنے کے بعد وطن واپس لوٹیں.

مسلم لیگ ن نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ نواز شریف آئندہ انتخابات سے قبل وطن ضرور واپس لوٹیں‌. پارٹی کامؤقف ہے کہ نواز شریف کے بغیر الیکشن کمپین مشکل ہو گی.