اپوزیشن نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی

متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے بعد اب پنجاب میں وزیر اعلی عثمان بزدار کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ اپوزیشن نے وفاق میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اب صوبہ پنجاب کا رخ کر لیا ہے۔ جہاں اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب عمثان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی ہے۔ تحریک میں وزیر اعلی پنجاب کی کارکردگی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

عثمان بزدار کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن ارکان رانا مشہود، رمضان صدیق، ملک احمد اور میاں نصیر احمد کے دستخط موجود ہیں۔

جبکہ تحریک کے متن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عثمان بزدار کو ایوان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں رہا۔ مزید برآں، پنجاب کے معاملات آئین کے مطابق نہیں چلائے جا رہے اور عثمان بزدار جمہوری روایات کو تباہ کر رہے ہیں.

مسلم لیگ ن کے اہم رکن رانا مشہود کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ن کے 122 اراکین کے دستخط موجود ہیں جبکہ پی پی کے 6 اراکین کے دستخط موجود ہیں۔ تاہم، اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے جمع کروائی گئی ریکوزینش پر ن لیگ کے 100 جبکہ پی پی 6 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

یاد رہے کہ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اب وزیر اعلی اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسپیکر آئینی طور پر پابند ہے کہ 14 روز کے اندر اسمبلی کا اجلاس بلائے۔ جبکہ اپوزیشن اور حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے حق یا مخالفت میں 182 نمبر پورے کرنے ہوں گے۔

یاد رہے اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف جمع کروائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے بعد قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا۔ اس سے قبل 25 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں مرحوم اراکین کے لیے دعائے مغفرت کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ اجلاس کے ملتوی کیے جانے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پر آئین سے رو گردانی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کو روکنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
25 مارچ کو ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں 15 نکاتی ایجنڈا بھی شامل کیا گیا تھا جس میں وزیر اعظم عمران کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی۔

وفاق وزیر اعظم کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہوگی؟

تحریک عدم اعتماد ٹیبل کیے جانے بعد ہفتے کے اندر اندر ووٹنگ کروانا اسپیکر کے لیے لازم ہوتا ہے۔ بصورت دیگر اسے آئین سے رو گردانی قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم، ابھی تک اسپیکر کی جانب سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا کہ ووٹنگ کب ہوگی۔

اپوزیشن حکومت پر الزام عائد کر رہی ہے کہ حکومت تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کو ناکام بنانے کے لیے تاخیری حربے اپنا رہی ہے۔ تاہم، گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 یا 4 اپریل کو ہوگی۔

وفاق میں کس کے پاس کتنے آدمی ہیں؟

تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے۔ جس کی کامیابی کے لیے اپوزیشن کو 172 ایم این ایز کی حمایت درکار ہے جو ووٹنگ کے دن تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں۔ جبکہ تحریک عدم اعتماد پر اس وقت 152 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ متعدد حکومتی ارکان بھی ان کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں جو تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے۔
دوسری جانب سے حکومت کا اپوزیشن پر الزام عائد کرنا ہے کہ اپوزیشن حکومتی ارکان کو کروڑوں روپوں کے عوض خرید رہی ہے۔

دوسری جانب متعدد منحرف اراکین منظر عام پر آ چکے ہیں اور پیسے لے کر اپوزیشن کا ساتھ دینے کے الزامات کی تردید بھی کر چکے ہیں۔ جبکہ حکومت منحرف اراکین کی تاحیات نا اہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر چکی۔

مزید برآں، گزشتہ روز وزیر اعظم کے معاؤن خصوصی شاہ زین بگٹی نے بھی اپوزیشن کے ساتھ شامل ہونے اور تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: آسکر کی تقریب کے دوران ہالی وڈ اسٹار ول اسمتھ نے ہوسٹ اداکار کو تھپڑ دے مارا، ویڈیو وائرل