پاکستانی سیاست کا لاوہ پھٹنے کو تیار

گزشتہ سال تک پاکستان میں‌رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی سرگرمیاں تھم سی جاتی تھیں. اپوزیشن حکومت کے خلاف سیاسی جنگ کے کسی بھی محاذ پر ہو رمضان کے احترام میں تمام تر سیاسی سرگرمیاں معطل کر دی جاتی تھیں.

 

 

 

 

لیکن اس سال رمضان المبارک کے مہینے میں جتنی سیاسی سرگرمیاں اور اہم واقعات ہوئے ہیں ایسا تاریخ میں دیکھنے کو نہیں ملتا. اور ایسی ہر مسلمان کی دعا بھی ہے کہ مستقبل میں رمضان سیاست کے سپرد نہ ہو .

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد تو رمضان سے پہلے پیش ہو چکی تھی تاہم اس پر ووٹنگ کیلئے 3 اپریل یکم رمضان المبارک کا دن مقرر ہوا.

ووٹنگ کے دن عمران خان نے سرپرائز دینے کا اعلان کیا تھا اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اپنی رولنگ سے ان کے سرپرائز کی تائید بھی کی.

عمران خان نے اس کے بعد پھرتی دکھاتے ہوئے اسمبلیاں‌بھی تحلیل کردیں. تاہم عمران خان کا سرپرائز اس وقت الٹا پڑا جب عدالتی نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی کر اسمبلی بحال کردی.

اس کے بعد عدم اعتماد کی کامیابی سے عمران حکومت کا خاتمہ اور نئی حکومت کا قیام بھی انہی دنوں‌میں سامنے آیا.

عمران خان حکومت سے نکالے جانے اور مبینہ امریکی سازش کے بیانیے کو لے کر سڑکوں پر ایسے نکلے کے انہوں نے اپنے کارکنوں کو چاند رات تک کا پلان دے ڈالا.

 

مزید پڑھیں‌: پاکستان کی سیاسی تاریخ کا فیصلہ کن موڑ

یہی نہیں عمران خان نے کارکنوں کو عید کے دن ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے ایک دوسرے کے کان میں اپنی تحریک سے متعلق کہنے کے الفاظ‌بھی دے ڈالے.

وفاق کے علاوہ پنجاب حکومت کی تبدیلی بھی اس ماہ میں ممکن ہوئی . قومی اسمبلی کی ووٹنگ کی نسبت پنجاب کی صورتحال مزید شرمناک تھی .

رمضان کے آخری دنوں‌میں وزیر اعظم کی دورہ سعودی عرب کے موقع مدینہ میں پیش آنے والے واقعہ نے بھی مقدس مہینے اور مقدس مقام کی حرمت کا خیال نہ رکھا. اس واقعہ کے اثرات ابھی تک جاری ہیں اور عید کے دنوں میں بھی اس معاملے پر گرما گرم سیاسی بیانات سامنے آرہے ہیں.

عمران خان 6 مئی سےاپنے آبائی حلقے میانوالی سے جلسوں کا آغاز کررہے ہیں جبکہ رواں ماہ کے آخر میں وہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور دھرنے کی پلاننگ بھی کرچکے ہیں.

عمران خان کے اتحادی اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اس لانگ مارچ کو خونی انقلاب سے تشبیہ بھی دے چکے ہیں. جبکہ حکومت بھی اس تحریک کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی پلاننگ کر رہی ہے.

اس سلسلے میں‌ابھی سے پی ٹی آئی قیادت پر مقدمات بننا شروع ہو گئے ہیں اوروفاقی وزیر داخلہ کھلم کھلا دھمکی کی زبان میں بات کر رہے ہیں.

رمضان المبارک میں ہی ن لیگ کے صدر میاں‌نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارکو پاسپورٹ کا اجراء ہو چکا ہے . دونوں رہنما کسی بھی وقت ملک لوٹ سکتے ہیں‌. تاہم اس کیلئے سازگار حالات دیکھنا ہوں گے.

کچھ بھی ہو عید کے بعد موسمیاتی اور سیاسی درجہ حرارت بڑھے گا اور جو سیاسی لاوہ اس سارے دورانیے میں پکتا رہا اسے دور اندیش نظریں پھٹتا دیکھ رہی ہیں.

عدالتوں سے کئی اہم فیصلوں کی بھی توقعات ہیں تاہم تمام سیاسی جماعتوں کو صبر کا دامن تھامے رکھنا ہوگا کیونکہ تھوڑی سی غلطی ملک کیلئے کسی نقصان کا باعث بن سکتی جبکہ وطن عزیز اس وقت کسی ایسے نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا.


Posted

in

, ,

by