معاشرے کا پسندیدہ انسان کیسے بنا جائے؟

اگر آپ بزرگوں کی محفل میں بیٹھیں اور انہیں یہ بتائیں کہ آج کل ماہرین نفسیات کا رجحان بڑھتا جارہا ہے .ماہرین نفسیات لوگوں کی کونسلنگ کرتے ہیں جس میں لوگ ان کے سامنے اپنی پریشانیاں رکھتے ہیں اور وہ انہیں خاموشی سے سنتے ہیں .جب انسان ذہنی طور پر خالی ہو جاتا ہے تو اس کے بعد وہ ان کے مسائل کا حل بتاتے ہیں.

عین ممکن ہے کہ جب آپ بزرگوں کے سامنے یہ بات رکھیں تو وہ آپ کے سامنے مشہور زمانہ جملہ بولیں: ” ہمارے دور میں تو ایسا نہیں‌ہوتا تھا”.

اس صورت حال میں بزرگوں کی یہ بات سو فیصد درست ہے. آج سے دو دہائیاں قبل ماہرین نفسیات کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی .

اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر کسی شخص کو کسی پریشانی یا صدمے سے گزرنا پڑتا تو اس کے گھر کے افراد یا حلقہ احباب اس کو سنا کرتے تھے اور اس کی کونسلنگ کیا کرتے تھے.

 

مزید پڑھیں: سب پرندوں سے پیار لوں گا میں: مگر کیسے؟

پھر وقت نے پلٹا کھایا یعنی کہ ہم ترقی کر گئے. اب ہمارے پاس ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کا وقت نہیں ہے. ہماری مصروفیات اس قدر بڑھ گئی ہیں‌ کہ حلقہ احباب تو چھوڑیں گھر کے افراد کو بھی کھانے کی میز پر اکٹھے بیٹھے ہوئے ہفتے گزر جاتے ہیں.

بولنے والوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے لیکن سننے والوں کا قحط پڑتا جا رہا ہے . اگر کہیں کی کسی محفل میں چار لوگ آپس میں بیٹھے گفتگو کرنے لگ جائیں اور کوئی شخص جو کہ حالات کا مارا ہوں یا کسی پریشانی سے گزر رہا ہوں وہ اپنے خیالات کا اظہار کردے تو دوسرے اس سے بڑھ کر پریشانیاں بتانے لگتے جیسے کوئی مقابلہ بازی ہو.

تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ نفسا نفسی کے اس دور میں کسی کا پسندیدہ انسان کیسے بنا جائے؟‌

آپ اگر کسی کا پسندیدہ انسان بننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو اپنے اندر سننے کی عادت ڈالنا ہوگی .انسانی فطرت ہے کہ انسان چاہتا ہے اسے سنا جائے اور اسے اہمیت دی جائے .

اگر آپ سننے کی عادت ڈالیں گے تو آہستہ آہستہ اپنے گرد تبدیلی ہوتی دیکھیں گے .لوگ آپ سے بات کرنے میں خوشی محسوس کریں گے . دیکھتے ہی دیکھتےآپ لوگوں کے انسان مطلوب بننا شروع ہو جائیں گے اور آپ کو پسندیدہ انسان بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔


Posted

in

by