قاسم سوری پر سحری کے وقت حملہ ،مقدمہ درج

اسلام آباد(وائس ٹی وی یو کے) تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں حملہ. تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قاسم سوری اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں سحری کر رہے تھے.

اچانک کچھ لوگ ان پر حملہ آور ہوئے ان کے خلاف نعرے لگائے اور ان کے کو کرسیاں ماریں. اپنے ویڈیو بیان میں‌ قاسم سوری کا کہنا تھا کہ میں سحری کے لئے موجود تھا جب انہوں نے مجھ پر حملہ کیا .ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان بدل چکاہے عوام ان چہروں کو پہچانتی ہے.

قاسم سوری نے حکومت پر بھی شدید تنقید کی. ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت میں بد معاش سرکاری گاڑیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں .

مزید پڑھیں‌:وزیر اعظم تین روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

قاسم سوری کی درخواست پر تھانہ کوہسار میں‌‌مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے.

قاسم سوری نے حملہ آوروں کا تعلق ن لیگ سے بتایا ہے جب کے میڈیا اطلاعات میں‌حملہ آوروں کا تعلق ممکنہ طور پر جمہوری وطن پارٹی سے بتایا جارہا ہے .جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ حملہ آور شاہ زین بگٹی کے گارڈز تھے .

علی زیدی کا کہناتھا کہ قاسم سوری پر حملہ حکومت کے بدمعاش وزیروں کے گھٹیا پن کو ظاہر کرتا ہے. انہوں نےشاہ زین بگٹی کے گارڈز کے اسلام آباد پولیس کے آس پاس گھومنے پر بھی سوالات اٹھا دئیے.

واقعہ ممکنہ طور پر کل مدینہ منورہ میں پیش آنے والے واقعے کا ردعمل بتایا جارہا ہے .

مدینہ منورہ میں‌کیا واقعہ پیش آیا تھا؟

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا مسجد نبوی میں نماز کی ادائیگی کے لیے جا رہے تھے جب کچھ لوگوں نے ان کے خلاف چور چور کے نعرے لگائے اور وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کے بالوں کو بھی نوچا۔مظاہرین نے مریم اورنگزیب کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی.

واقعے کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے جو معاشرے میں تباہی مچائی ہے آج کا واقعہ اسی بدتمیزی کا نتیجہ ہے . انہوں نےنام لیئے کے بغیر عمران خان پر تنقید کی اور کہا کہ اس سرزمین پر اس شخص کا نام نہیں لینا چاہتی.

انہوں نے سورہ الحجرات کی آیت بھی ٹویٹ کی جس میں مسلمانوں کو اپنی آواز حضورﷺ سے نیچی رکھنے کا کہا گیا ہے. شاہ زین بگٹی نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یہی آیت ٹویٹ کی.

واقعہ کی ویڈیو سامنے آتے ہی سیاسی ، مذہبی، سماجی شخصیات سمیت عوام نے بھی اس واقعے کو افسوسناک اور حرمین شریفین کے تقدس کے خلاف قرار دیا.

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت نے نعرے بازی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے. تمام افراد کی نشاندہی ویڈیوز کی مدد سے کی جائیگی.


Posted

in

by