روسی شہری نے چترال میں کشمیری مارخور کا شکار کر لیا

پشاور: ایک روسی شہری الیگزینڈر ایگرو نے گلگت بلتستان کے علاقے چترال میں گہرائیت مارخور کنزروینسی میں کشمیری مارخور کا شکار کر لیا۔

بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “آٹھ سالہ مارخور کے سینگ کا سائز 36 انچ تھا۔” بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مارخور کے شکار کے چار پرمٹ ہر سال خیبرپختونخوا میں کھلی بولی کے عمل کے ذریعے فروخت کیے جاتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بولی کی 80 فیصد رقم چترال اور کوہستان کی مقامی لوگوں کو جنگلی حیات کے تحفظ میں مدد فراہم کرنے اور انہیں معاشی اور سماجی مراعات فراہم کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔

شکاری بالغ نر جانور کے شکار کے لیے کوششیں کرتے ہیں کیونکہ اس کے بڑے سینگ ہوتے ہیں اور ایسے بوڑھے جانور کے شکار سے جہاں ایک طرف آبادی کی تولیدی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی تو دوسری طرف یہ شکاری کے لیے قیمتی ٹرافی ثابت ہوتی ہے۔

روسی شہری کے ہاتھوں شکار ہونے والا کشمیری مارخور

اس سال کے شروع میں، محکمہ وائلڈ لائف نے چار پرمٹ نیلام کرکے 575,500 ڈالر (101.929 ملین روپے کے برابر) کی ریکارڈ رقم حاصل کی تھی۔ اس سے قبل مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ کا سب سے زیادہ ریکارڈ پرمٹ $160,250 (28.362 ملین روپے) اور دوسرا سب سے زیادہ پرمٹ $155,100 (27.470 ملین روپے) میں فروخت ہو تھا۔

اس سال فروخت کیے گئے کل چار اجازت ناموں میں سے تین شکاریوں نے چترال اور کوہستان کے اضلاع میں اپنی ٹرافیوں کا شکار کر لیا ہے۔ چوتھا شکاری ابھی تک اپنے شکار کی تلاش میں ہے اور کامیابی کی صورت میں رقم محکمہ وائلڈ لائف کے ذریعے مقامی لوگوں کو جنگی حیات کے تحفظ کی مد میں مل جائے گی۔

پاکستان میں مارخور کی نایاب نسلیں دنیا بھر کے شکاریوں کے لئے خصوصی دلچسپی کا باعث ہیں خاص کے چترال اور کوہستان میں پائے جانے والے کشمیری مارخور۔ جہاں ایک طرف یہ شکار ملک میں کثیر زر مبادلہ لاتا ہے تو دوسری طرف یہ سیاحت کے فروغ کا بھی ایک بڑا ذریعے ہے۔

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *