عدلیہ کا دروازہ سونے کی چابی سے کھلتا ہے- سینیٹر مشتاق احمد

اسلام آباد: گشتہ روز جماعتی اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی جج مراعات اور سہولیات کے لحاظ سے دنیا کے دس ججوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن انصاف کی فراہمی میں پاکستانی عدلیہ کا ١٢٤ نمبر ہے-

سینیٹر نے اپنے خطاب میں سوال اٹھایا کہ ایک ریٹائرڈ جج کی پنشن 6 سے 7 تک ہوتی ہے جبکہ دیگر مراعات اور پروٹوکول اس کے علاوہ ہیں لیکن انصاف کی فراہمی کہاں ہے؟ ججز ڈیم کی تعمیر اور دیگر چیزوں پر زور دے رہے ہیں لیکن آج تک عدلیہ نے کس مافیا کو سزا دی؟ چینی مافیا، پٹرول مافیا اور پانامہ میں موجود دیگر ملزموں کو سزا ملی؟

سینیٹر مشتاق احمد نے سوال اٹھایا کہ عدلیہ کا دروازہ ایک طرح سے سونے کی چابی سے کھلتا ہے لیکن ملک کی تمام عدالتوں میں 21 لاکھ کیسز ریز التوا ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ میں 51 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا کیوں ہیں؟ ججز کا کہنا ہے کہ یہاں کوئی مقدس گائے نہیں اور اگر ایسا ہی ہے تو کیا آپ مقدس گائے نہیں ہیں کیا؟

رہنما جماعت اسلامی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ججز کی ایک ہزار سے زائد خالی آسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں اور تجربہ کار ججز کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کی جائے تاکہ بچنے والی باقی رقم نئے ججز کو دی جاسکے۔ مشتاق احمد صاحب نے پارلیمان میں یہ تجویز بھی دی کہ عدالتوں میں دوسری شفٹ بھی لگائی جائے تاکہ التوا کا شکار مقدمات کے فیصلے جلد سے جلد ہوں-

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پارلیمان کو بتایا کہ حکومت اگلے سال عدالتی اصلاحات کرے گی جبکہ شوائد کے قانون میں تبدیلی کر چکی ہے جس کے مطابق ویڈیو کو ثبوت کے طور پر عدالتوں میں پیش کیا جا سکے گا- وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ حکومت بنیادی فیصلہ کر چکی ہے کہ تمام دیوانی مقدمات کو 3 سال تک نمٹا دیے جائیں گے-

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *