شہباز شریف یا شاہ محمود قریشی؟ پاکستان کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب آج ہوگا

تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو ہٹائے جانے کے بعد پاکستان کے نئے وزیر اعظم کا اعلان آج ہوگا۔

ہفتے کی شب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کو بطور وزیر اعظم ہٹائے جانے کے بعد نئے وزیر اعظم کا انتخاب آج ہوگا۔ اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف اور تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامز کیا گیا ہے۔

پاکستان کے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج دوپہر 2 بجے ہوگی۔

تحریک انصاف کی جانب سے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا گیا تھا تاہم، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے تحریک انصاف کے ان اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کے وزارت عظمی کے لیے کاغذات منظور کر لیے۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی کے کاغذات بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:بشری بی بی کی قریبی دوست فرح خان کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے

یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 اپریل ہونی تھی۔ تاہم، اس روز ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی۔ جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا تھا۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ازخود نوٹس کی سماعت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے 9 اپریل کو ووٹنگ دوبارہ کروانے کا حکم جاری کیا تھا۔ ووٹنگ ہفتے کے روز ساڑھے 10 بجے شروع ہونی تھی۔ تاہم، حکومتی جماعت کی جانب سے ووٹنگ کو روکنے اور تاخیر کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

اس مقصد کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس کو بار بار ملتوی کرتے رہے۔ لیکن اچانک رات 12 بجے سے کچھ منٹ پہلے اسپیکر اسمبلی اسد قیصر اسمبلی ہال میں واپس آئے اور انہوں نے اپنا استعفا دیتے ہوئے اپوزیشن رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو اسمبلی کی کاروائی آگے بڑھانے کا درخواست کی اور خود مستعفی ہو کر چلے گئے۔

جس کے بعد ایاز صادق نے اسپیکر کی کرسی سنبھالی اور ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔ ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کے 174 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیا، جس کے نتیجے میں عمران خان کو وزارت عظمی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

تحریک انصاف ووٹنگ سے پہلے اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئی تھی تاہم، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان اکیلے اسمبلی میں موجود رہے اور ووٹنگ کے عمل کا جائزہ لیتے رہے، انہوں نے اسمبلی میں تقریر بھی کی۔

مزید پڑھیں:بھارت: ہندو مذہبی رہنما کی مسلمان لڑکیوں کو اغوا اور ریپ کی دھمکیاں، ویڈیو وائرل