تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی اسپیکر کی رولنگ غلط ہے یا صحیح؟ چیف جسٹس کے اہم ریمارکس سامنے آگئے

سپریم کورٹ میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے جاری از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے اسپیکر کی رولنگ کے حوالے سے اہم ریمارکس۔

تفصیلات کے مطابق 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرتے ہوئے دی جانے والی رولنگ کے حوالے سے آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کے لیے اسپیکر کیجانب سے دی گئی رولنگ غلط ہے۔

مزید برآں، چیف جسٹس کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ وہ اس مقدمے کے حوالے سے فیصلہ آج ہی دیں گے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے قومی مفاد اور عملی ممکنات کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی۔ جس پر ووٹنگ 3 اپریل ہونی تھی۔ تاہم، 3 اپریل کے روز ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش کا حصہ قرار دے دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

مزید پڑھیں:سیاسی بحران کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر قابو سے باہر ہوگیا، قدر میں مسلسل اضافہ

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 5 کا سہارا لیا۔ جس میں درج ہے کہ تمام شہریوں کو ملک کے ساتھ وفادار ہونا چاہیے۔ چونکہ تحریک عدم اعتماد غیر ملکی سازش ہے لہذا اس کو جمع کروانے اپوزیشن بھی غدار قرار پائی۔

تحریک عدم اعتماد مسترد کیے جانے فوری بعد وزیر اعظم عمران خان نے صدر پاکستان کو اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دے دی۔ صدر پاکستان نے تجویز پر عمل کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کر دی۔ جس کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا۔

ملک میں پیدا سیاسی بحران کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 اپریل کو ہی معاملے کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 ججز پر مشمتل بینچ اس مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔ جو آج مکمل ہوگئی ہے اور آنے والے کچھ گھنٹوں میں سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ متوقع ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز پنجاب میں بھی صورتحال کشیدہ رہی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنے ہی ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی جس کے بعد اپوزیشن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی۔

مزید برآں، کل پنجاب اسمبلی کو سیل کرنے سے متعلق بھی خبریں سامنے آتی رہیں۔ اور اپوزیشن ایم پی ایز نے ایک نجی ہوٹل میں ڈپٹی اسپیکر کی سربراہی میں اجلاس طلب کر کے حمزہ شہباز کو وزیر اعلی پنجاب منتخب کر لیا۔ جب یہ بات آج سپریم کورٹ کے علم میں لائی گئی تو سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو لاہور ہائی کورٹ میں سنیں گے۔

مزید پڑھیں:عمران خان حکومت کے دوران بشری بی بی کی دوست کی دولت میں کتنا اضافہ ہوا؟ تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی