تحریک عدم اعتماد: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج ہوگا

اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف جمع کروائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے بعد قومی اسمبلی کا باضابطہ اجلاس آج ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف جمع کروائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا۔ اس سے قبل 25 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں مرحوم اراکین کے لیے دعائے مغفرت کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ اجلاس کے ملتوی کیے جانے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پر آئین سے رو گردانی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کو روکنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
25 مارچ کو ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں 15 نکاتی ایجنڈا بھی شامل کیا گیا تھا جس میں وزیر اعظم عمران کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی۔

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہوگی؟

تحریک عدم اعتماد ٹیبل کیے جانے بعد ہفتے کے اندر اندر ووٹنگ کروانا اسپیکر کے لیے لازم ہوتا ہے۔ بصورت دیگر اسے آئین سے رو گردانی قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم، ابھی تک اسپیکر کی جانب سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا کہ ووٹنگ کب ہوگی۔

اپوزیشن حکومت پر الزام عائد کر رہی ہے کہ حکومت تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کو ناکام بنانے کے لیے تاخیری حربے اپنا رہی ہے۔ تاہم، گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 یا 4 اپریل کو ہوگی۔

کس کے پاس کتنے آدمی ہیں؟

تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے۔ جس کی کامیابی کے لیے اپوزیشن کو 172 ایم این ایز کی حمایت درکار ہے جو ووٹنگ کے دن تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں۔ جبکہ تحریک عدم اعتماد پر اس وقت 152 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ متعدد حکومتی ارکان بھی ان کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں جو تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے۔ دوسری جانب سے حکومت کا اپوزیشن پر الزام عائد کرنا ہے کہ اپوزیشن حکومتی ارکان کو کروڑوں روپوں کے عوض خرید رہی ہے۔

مزید پڑھیں:چوہدری نثار نے خاموشی توڑ دی، جلد سیاسی حکمت عملی وضع کرنے کا اعلان کر دیا

دوسری جانب متعدد منحرف اراکین منظر عام پر آ چکے ہیں اور پیسے لے کر اپوزیشن کا ساتھ دینے کے الزامات کی تردید بھی کر چکے ہیں۔ جبکہ حکومت منحرف اراکین کی تاحیات نا اہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر چکی۔

مزید برآں، گزشتہ روز وزیر اعظم کے معاؤن خصوصی شاہ زین بگٹی نے بھی اپوزیشن کے ساتھ شامل ہونے اور تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔