اسلام آباد: گزشتہ سال جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے دوران ٹک ٹوک نے اپنی طے کردہ پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان میں 60 لاکھ ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جو تعداد کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔
ڈان نیوز کی خبر کے مطابق ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹوک کی طرف سے جاری کردہ “کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورسمنٹ رپورٹ” کے مطابق، اس نے 73.9 فیصد مواد کو ہٹا دیا جس کے خلاف ایسی شکایات تھیں کہ ان میں ہراساں کرنے اور غنڈہ گردی کی حوصلہ افزائی کی گئی، جب کہ 72.4 فیصد ویڈیوز نفرت پر اکسانے والی پائی گئیں جو بغیر کسی کی اطلاع دینے سے پہلے ہٹا دی گئیں۔
مزید پڑھیے: اوبر کمپنی نے بڑا فیصلہ کر لیا
رپورٹ میں بتایا گیا کہ “گزشتہ سال 1 جولائی سے 30 ستمبر کے درمیان کمیونٹی کی حفاظت اور پلیٹ فارم کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے، دنیا بھر میں 91.44 ملین ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا تھا۔”
تاہم، یہ تعداد پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کی گئی تمام ویڈیوز کا صرف ایک فیصد بنتی ہے اور ان ویڈیوز میں سے 95 فیصد کو کسی صارف کے شکایت درج کرانے سے پہلے ہٹا دیا گیا تھا۔
ان میں سے 88 فیصد ویڈیو کو کوئی ویوز ملنے سے پہلے ہی ہٹا دیا گیا اور 93 فیصد کو پوسٹ ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہٹا دیا گیا۔ کمپنی اس سال کے آخر میں واشنگٹن، ڈبلن (آئرلینڈ) اور سنگاپور میں جدید ترین سائبر نگرانی کے لیے ایک طریقہ کار قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کمپنی کے مطابق، چونکہ خود کار طریقے سے ہٹانے کا حجم بڑھ گیا ہے، اس لیے ٹک ٹوک ٹیم اب متناسب مواد کا جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کر سکتی ہے، جیسے نفرت انگیز تقریر، غنڈہ گردی، ہراساں کرنا اور غلط معلومات۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹوک نے “پلیٹ فارم کی سالمیت” کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کمیونٹی کے رہنما خطوط اپ ڈیٹ کر دیے ہیں۔
Leave a Reply