ڈیرہ اسماعیل خان: توہین رسالت کے الزام میں مدرسے کی معلمہ قتل کر دی گئی

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں پیش آیا ایک انتہائی خوفناک واقعہ، جس میں توہین رسالت کے الزام میں دینی مدرسے کی معلمہ کو گلا کاٹ کرقتل کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک دینی مدرسے کی معلمہ کو تین دیگر استانیوں نے توہین رسالت کے الزام میں گلا کاٹ کر قتل کر دیا ہے۔

خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور توہین رسالت کے مبینہ الزام میں معلمہ کو قتل کرنے والی تین خواتین کو حراست میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: شاہ رخ خان کی فلموں کا بائیکاٹ کریں، ہندو انتہا پسند وزیر اعلی کی عوام سے اپیل

خواتین کو حراست میں لینے کے پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔ پولیس کے سینئر افسر نے اس حوالے سے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار کی گئی خواتین نے اعتراف جرم کیا ہے۔ اور انکا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ایک 13 سالہ رشتہ دار خاتون کے خواب کی بنیاد پر معلمہ کو قتل کیا ہے۔

رشتہ دار خاتون کو کیا خواب آیا تھا؟

پولیس کے مطابق حراست میں لی گئی خواتین کا کہنا ہے کہ انکی 13 سالہ رشتہ دار کو خواب آیا تھا جس میں اسے بتایا گیا کہ مقتولہ نے توہین رسالت کی ہے۔ اس رشتہ دار نے جب وہ خواب ان خواتین کو بتایا کہ تو انہوں نے گزشتہ روز مدرسے کے دروازے پر معلمہ کو پکڑ لیا اور چاکو سے اس کا گلا کاٹ کر قتل کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہے ہیں اور جاننے کی کوشش رہے ہیں کہ قتل کے پیچھے خواب کے علاوہ کوئی اور محرکات بھی شامل ہیں یا نہیں۔

تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون معلمہ کو توہین رسالت کی آڑ میں قتل کیا گیا ہے۔ اس کے پیچھے محرکات کچھ اور ہیں۔ غیر مصدقہ خبریں یہ بھی ہیں مقتولہ قتل کرنے والی خواتین کے مدرسے میں پڑھانے سے انکار کر رہی تھی جس کے باعث اس کا قتل ہوا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں اس سال توہین رسالت کے نام پر قتل کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سےپہلے سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور مینجر کام کرنے والے سری لنکن شہری کو بھی فیکٹری کے دیگر ملازمین نے توہین رسالت کا نام لگا کر تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔

اس کے بعد جنوبی پنجاب کے شہر خانیوال میں بھی ایک شخص پر ہجوم نے توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کر دیا۔ مقتول کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی معذور تھا۔

تاہم، گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ کو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کیونکہ اس میں مقتولہ خود ایک دینی مدرسے کی استانی تھی اور قتل کرنے والی تین خواتین ہیں۔

مزید پڑھیں: بیوی کو میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگانا مہنگا پڑ گیا، شوہر نے قتل کر کے لاش جلا دی