صرف 110 سپاہیوں کیساتھ لاہور کی حفاظت کرنے والا میجر شفقت بلوچ

میجر شفقت بلوچ کی قیادت میں صرف ایک کمپنی کے ١١٠ جوانوں نے 9 گھنٹے تک نہ صرف روکے رکھا بلکہ بھارتی فوج کے درجنوں ٹینک اور توپیں بھی تباہ کردیں ۔

صرف 110 فوجی جوانوں کے ساتھ دشمن کی ایک پوری بریگیڈ (کم و پیش 3 ہزار سپاہی، بے شمار ٹینک و گولہ بارود) کو 9 گھنٹوں تک سرحد پر روکنے والا شیر دل افسر، میجر شفقت بلوچ جنہیں بعد میں محافظ لاہور کا خطاب ملا انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا وہ 5 اور 6 ستمبر کی پچھلی رات ہی ١١٠ جوانوں کی کمپنی لے کر ہڈیارہ ڈرین ( کاہنہ والا روہی نالہ) کے قریب پہنچے ہی تھے کہ اذان فجر کے ساتھ ہی گولہ باری کی آوازوں نے چونکا دیا۔

میجر شفقت بلوچ لاہور کے محاذ پر دشمن کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے

انہوں نے وائر لیس پر رینجر سے رابطہ قائم کیا تو دوسری جانب سے صرف یہ الفاظ سننے کوملے کہ انڈین فوج نے حملہ کردیا ہے اور وہ تیزی سے لاہور کی جانب بڑھ رہی ہے پھر رابطہ ختم ہوگیا۔ میجر صاحب نے بتایا کہ میں نے اپنے کمانڈنگ آفیسر کو وائر لیس پر سوتے ہوئے جگایا کہ بھارت نے حملہ کردیا ہے تو کمانڈنگ آفیسر نے میجر شفقت بلوچ کو کہا کہ وہ بھارتی فوج کو صرف دوگھنٹے روک لے تو سارا پاکستان ان کا احسان مند ہوگا۔ میجر شفقت بلوچ نے جواب دیا کہ سر بھارتی فوج ہمارے اوپر سے گزر کر ہی لاہور جاسکتی ہے۔ جب تک پاک فوج کا ایک سپاہی بھی زندہ ہے بھارتی فوج لاہور کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتی۔

پھر دنیا نے دیکھا کہ بھارتی فوج کے ایک بریگیڈ (کم و بیش 3000 فوجی) کو میجر شفقت بلوچ کی قیادت میں صرف ایک کمپنی کے ١١٠ جوانوں نے 9 گھنٹے تک نہ صرف روکے رکھا بلکہ بھارتی فوج کے درجنوں ٹینک اور توپیں بھی تباہ کردیں۔ بھارت کو اس محاذ پر دوبارہ حملہ آور ہونے کے لیے اور نیا بریگیڈ لانچ کرنے میں دس گھنٹے لگ گئے۔ اتنی دیر میں نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید نے بی آربی اور میجر حبیب نے سائفن کی جانب مورچے سنبھال لئے اور دشمن کے ساتھ دست بدست جنگ شروع ہوگئی۔ یوں میجر شفقت بلوچ کی شجاعت، بہادری اور ذہانت نے نہ صرف لاہور کی حفاظت کی بلکہ گورنمنٹ کالج لاہور کی گراؤنڈ میں دشمن کا چائے پینے کا خواب چکنا چور کر دیا۔

1965ء کی جنگ میں پاکستان کے شہر لاہور کو بچانے والے دو شیر میجر عزیز بھٹی شہید اور میجر شفقت بلوچ کی ایک یادگار تصویر ۔

اس کے بعد کمانڈنگ آفیسر نے میجر شفقت بلوچ کو پیچھے بلا لیا اور جب محاذ کے بارے میں تفصیل پوچھ اور پاک فوج کے جوانوں کی شہادتوں کے بارے میں پوچھا تو وہ میجر صاحب کا جواب سن کر حیران رہ گئے کیوں کہ صرف 2 جوان شہید ہوے تھے۔ اس سارے واقعہ کے بعد کمانڈنگ آفیسر کے الفاظ یہ تھے “آج تم نے وہ معجزہ کر دکھایا ہے جس کی پاکستان کو ضرورت تھی”۔

شہر لاہور کے اس محافظ کو غیر معمولی جرات، بہادری اور ذہانت دکھانے پر 2 بار ستارہ جرات (1965 اور 1971) سے نواز گیا۔ پاکستان کے اس عظیم سپوت کا انتقال اگست 2013 راولپنڈی میں ہوا۔ الله رب العزت اس عظیم مجاہد کے دراجات بلند فرمائے۔ آمین

اے پُتر ہٹاں تے نئیں وِکدے ۔۔۔ کی لَبھنی ایں وچ بازار کُڑے
اے دَین وے میرے داتا دی ۔۔۔ نا ایویں ٹکراں مار کُڑے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *