وزیر اعظم عمران خان کے بعد اگلا وزیر اعظم کس جماعت سے ہوگا؟

وزیر اعظم عمران خان کے بعد اگلا وزیر اعظم مسلم لیگ ن سے ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے ان پاس نمبرز پورے ہیں۔ جبکہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اپوزیشن ان کی پارٹی کے اراکین کو خرید رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے 24 کے قریب اراکین کی سندھ ہاؤس میں موجودگی کے بعد حکومتی جماعت کی جانب سے اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اور منحرف اراکین کو ضمیر فروش جیسے القابات سے نوازا جانے لگا ہے۔ جس کے بعد متعدد منحرف اراکین منظر عام پر آئے اور ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کے لیے کسی سے پیسے نہیں لیے بلکہ اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔

تاہم، دوسری جانب اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے بے حد پر اعتماد ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے اس بات کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو ہٹائے جانے کے بعد نیا وزیر اعظم کس جماعت سے ہوگا۔

گزشتہ رات نجی خبر رساں ادارے جیو نیوز کے اینکر شاہزیب خانزادہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد نیا وزیر اعظم مسلم لیگ ن سے ہوگا۔ پیپلز پارٹی اپنا امیدوار نہیں لائے گی۔

جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن قومی حکومت لانا چاہتی ہے تو انکا کہنا تھا کہ قومی حکومت کی تجویز صرف شہباز شریف کی ہے کہ اس پر انہوں نے ابھی دیگر جماعتوں سے بات چیت نہیں کی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مسئلہ عمران خان ہے، اس لیے انکی جماعت کے ایم این اے اور اتحادی جماعتوں نے مائنس عمران کی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم عمران خان پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد

بلاول بھٹو سے جب حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے ہارس ٹریڈنگ کے الزام سے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ کیا ہم مسلم لیگ ن کا وزیر اعظم لانے کے لیے پیسے استعمال کریں گے؟ بلاول کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے اگلے الیکشن میں دھاندلی کے لیے اصلاحات کیں ہیں اور وہ صاف شفاف الیکشن کروانے کے ان اصلاحات کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے پر بھروسہ ہے۔ لہذا تحریک عدم اعتماد کو کچھ بھی انجام ہو ہم ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

مزید پڑھیں:تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا