وزیر اعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی صورت میں کیا کریں گے، بڑی خبر سامنے آگئی

وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں اسمبلی سے مستعفی ہونے کی آپشن پر غور کر رہے ہیں۔

نجی خبررساں ادارے جیو نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور انکی جماعت کے تمام ارکان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں اسمبلی سے استعفے دینے کی آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ جیو نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں اسمبلی سے استفے دے دیں گے۔

پی ٹی آئی ارکان کے مستعفی ہونے کے بعد کیا ہوگا؟

پی ٹی آئی ارکان کی اسمبلی میں اس وقت تعداد 155 ہے جبکہ اسمبلی کے ممبران کی کل تعداد 342 ہے۔ اگر پی ٹی آئی کے ارکان تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد اسمبلی سے استعفے دے دیتے ہیں تو نئی حکومت سیاسی بحران کا شکار ہوجائے گی۔ اور انکےکے لیے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ایجنسیوں کے مطابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا خطرہ ہے، فواد چوہدری

ایسی صورتحال میں اتنی بڑی تعداد میں ضمنی الیکشن کروانا بھی مشکل ہوگا۔ اور نئی حکومت کے لیے نئے الیکشن کروانا ضروری ہوجائے گا۔

مزید برآں، عمران خان حکومت غور کر رہی ہے کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دینے کی آپشن صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں کی اسمبلیوں میں بھی استعمال کریں گے۔ اس عمل سے نیا سیاسی بحران جنم لے گا اور نئی حکومت نئے الیکشن کروانے پر مجبور ہوجائے گی۔

تاہم، جیو نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے منحرف اراکین اسمبلی سے استعفے نہیں دیں گے۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی الیکشنز کے نتائج کے بعد عمران خان پر امید ہیں کہ فل فور نئے الیکشنز میں جانا ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ دوسری جانب عمران خان تحریک عدم اعتماد کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہونے کا بیانیہ بھی استعمال کر رہے ہیں۔ جس سے عوامی سطح پر انکو مدد ملنے کا امکان ہے۔

مزید برآں، گزشتہ روز نجی خبررساں ادارے آے آر وائی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی سازش کا انہیں گزشتہ سال اگست سے علم ہے۔ اور اس کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے۔

انکا کہنا تھا کہ انکی جان کو بھی خطرہ ہے لیکن وہ کبھی ہار نہیں مانیں گے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس تازہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے انہیں تین آپشن دیے تھے۔ جس میں وزیر اعظم کے مستعفی ہونے، تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے یا نئے الیکشن کروانے کے آپشن شامل تھے۔

اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دیے گئے ان آپشنز میں سے وزیر اعظم نے نئے الیکشن کروانے کے آپشن کو پسند کیا تھا۔ تاہم، اپوزیشن نے اس آپشن کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر تقریر کے دوران کالا بکرا وارنے کی ویڈیو وائرل