پاکستان کے تعلیمی حلقوں میں آجکل ایک نئی بحث چل نکلی ہے: کیا وزارت کیلئے کسی تعلیمی سند یا قابلیت کی ضرورت ہے؟
پاکستان میں نئی حکومت آنے کے ایک ہفتہ بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کی مشاورت سے کابینہ تشکیل دی.
اتحادی جماعتوں کے تحفظات کے باعث کابینہ کی تشکیل میںایک ہفتے کی تاخیر ہوئی. تاہم اتفاق رائے کے بعد 30 وفاقی وزراء ، 4 وزرائے مملکت اور 3 مشیروں پر مشتمل وفاقی کابینہ کے سامنے آتے ہی عوام نے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا.
مزید پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
عوام نے سوشل میڈیا پر وزراء کے قلمدانوں کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئےتجزیوں کی بھرمار کر دی. دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا موجودہ حکومت اور سابقہ حکومت کے وزراء کے موازنے اور میمز سے بھر گیا.
صارفین نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی مشیر ثانیہ نشتر اور موجودہ حکومت میںنو منتخب وفاقی وزیربرائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری کی تعلیمی قابلیتوں کا موازنہ کیا. صارفین نے لکھا کہ ثانیہ نشتر نے کنگ کالج لندن سے ڈاکٹریٹ کر رکھی ہے جبکہ شازیہ مری صرف بی اے پاس ہیں.
Compare this two lady’s. One is senator sania Nishtar the 2nd one is shazia mari. Both the lady’s show her talent in the picture.#Sania_Neshtar #shazia_mari #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/HeoAEEPPjv
— Muhammad Hasham Shahzad (@Hashm_44) April 20, 2022
ایک اور پوسٹ میں صارف نےتنقیدی انداز اپناتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت کے وزیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور موجودہ حکومت کے وزیر صحت قادر پٹیل کے درمیان موازنے کی لائن کھینجی.
ان کا کہناتھا کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ڈاکٹر فیصل سلطان کے مقابلہ میں لیاری گینگ وار کے مجرم قادر پٹیل کا وزیر صحت بننا اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہم واقعی پرانے پاکستان میں لینڈکر چکے ہیں.
Another difference between Naya and Purana Pakistan is Dr Faisal Sultan versus Qadir Patel pic.twitter.com/RMH9Sv7H1k
— Mehr Tarar (@MehrTarar) April 19, 2022
اس گفتگو نے نئی بحث کا جنم دیا کہ کیا وزارتی امور چلانے کیلئے کسی سند کی ضرورت ہے یانہیں؟
اس پر چند سیاسی ماہرین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیںکہ وزیر اپنے وزارت کے حوالے سے مکمل علم رکھتا ہو. اگر سب کام وزیر کو ہی کرنا ہیںتو بیوروکریسی کس مرض کی دوا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام حکومت میں عوام اپنے بہترین نمائندوں کو چن کر پارلیمان میں بھیجتی ہے.وزراء کو صرف اپنے ویژن کے مطابق وزارت کو آگے لے کر چلنا ہوتا ہے.
چند ماہرین کی رائے اس کے برعکس ہے. ان کا کہنا ہے کہ چند وزارتیں ایسی ہیں جن میںمتعلقہ علم نہ رکھنے والے شخص کو ذمہ داری سونپ دی جائے تو ملک کا شیرازہ بکھر جاتا ہے.
مثال کے طورپر پیش کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ وزارتِ خزانہ کیلئے معاشیات کا علم نہ رکھنے والا اور تعلیم کی وزارت کے لیئے کم تعلیم یافتہ شخص کیسے درست انتخاب ہو سکتا ہے؟
عوام کی اکثریت اس بات پر بضد نظر آئی کہ اب وزراء کو قلمدان ان کی تعلیمی قابلیت کے حوالے سے سونپے جانے چاہیں. چند نوجوانوں نے اعلیٰ عہدوں پر ریٹائرڈ سول و فوجی افسران کی تعیناتی کی نشاندہی کرتے ہوئے سخت تنقید کی.
نوجوانوں کا کہنا تھا پہلے ہی ملک میں روزگار کے مواقعوں کی کمی ہے. ایسے میں ریٹائرڈ لوگوں کو نوازنے سے میرٹکا قتل عام ہو رہا ہے . سوشل میڈیا صارفین اس بات پر متفق نظر آئے کے اعلیٰ عہدوں پر قابل نوجوان ریٹائرڈ سول و فوجی افسران سے زیادہ حق رکھتے ہیں.