افغان طالبان کی ‘پانی پت بریگیڈ’ کیا ہے

لاہور (ویب ڈیسک): پاکستان کے مغربی پڑوسی افغانستان پر افغان طالبان کے قبضہ کے بعد بھارت کی عملداری تقریبا ناممکن ہو چکی ہے جبکہ ان کا سفارتخانہ بھی بن ہو چکا ہے۔ ایسے میں افغان طالبان کی فوج کی نئی یونٹ کے جھنڈے نے مودی سرکار کے لئے ایک نئی صورت حال پیدا کر دی ہے۔

اس نئی یونٹ کے جھنڈے کا رنگ سرخ جبکہ 2 تلواروں کے بیچ ‘پانی پت’ لکھا ہے۔ دفاعی تجزیہ نگار سید زید حامد نے اس یونٹ کی نئے جھنڈے کے ساتھ تصویر اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لگاتے ہوئے لکھا کہ “افغان طالبان نے بھارت پر حملہ کرنے کے لیے ایک نئی ایلیٹ یونٹ تیار کی ہے۔ اسے ‘پانی پت بریگیڈ’ کہا جاتا ہے۔ دہلی کے باہر مشہور تاریخی میدان جنگ کے نام پر رکھا گیا ہے جہاں مسلم فوجوں نے صدیوں پہلے ہندوستان کی ہندو فوجوں کو کچل دیا تھا۔”

بھارت میں اس نئی ایلیٹ یونٹ کے نام کے حوالے سے خاصی تشویش پائی جا رہی ہے اور اسے احمد شاہ ابدالی کو دوبارہ زندہ کرنے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پانی پت کی تیسری جنگ، افغانوں کے بانی احمد شاہ ابدالی اور مرہٹہ سلطنت کے درمیان 1761 میں لڑی گئی۔ احمد شاہ ابدالی نے مرہٹوں کو شکست فاش دیتے ہوئے ان کے پورے ہندوستان پر ہندو راج قائم کرنے کے خواب کو چکنا چور کر دیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں 60 سے 70 ہزار مرہٹہ سپاہی مارے گئے تھے جبکہ بہت سے قیدی بنا لئے گئے تھے۔

بھارت نے پانی پت کی تیسری جنگ پر ایک فلم بھی بنائی ہے جس میں احمد شاہ ابدالی کو ایک ظالم اور ڈاکو کے طور پر پیش کر مسلمانوں اور افغانوں کے اس ہیرو کی شخصیت کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔

اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہندو بنئے کے لئے آج بھی ‘پانی پت’ کی شکست ایک ناسور بن کر ان کے زخموں کو ہرا رکھتی ہے اور افغان طالبان کی فوج کے نئے یونٹ کے نام اور جھنڈے نے کیوں ان کے تلووں کو آگ لگا دی ہے۔

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *