عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے دنوںمیں وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے والے چوہدری بردارن اپنی گھر کی پارٹی دولخت ہونے کے خدشے کے باوجود بھی ایک بار پھر پاکستان کی سیاست میںاہمیت اختیار کر گئے ہیں.
گزشتہ دنوں چوہدری خاندان میں اختلافات میںشدت دیکھنے کو آئی اور چوہدری پرویز الہیٰ کی چوہدری شجاعت سے راہیں جدا کرنے کی باتیںبھی زیر گردش رہیں. چوہدری شجاعت کے چھوٹے بھائی کے بیٹے حسین الہیٰنے ق لیگ چھوڑ دی.
انہوںنے مؤقف اپنایا کہ وہ ایسی پارٹی کا ساتھ نہیںدے سکتے جو شہباز شریف کی اتحادی ہو. انہوںنے اپنے سیاسی فیصلے کا وزن چوہدری مونس الہیٰکے پلڑے میںڈال دیاجبکہ مونس الہیٰاپنا سیاسی وزن عمران خان کے پلڑے میںڈالتے ہیں.
مزید پڑھیں: جتنے کیسز بنائیںعمران خان کا ساتھ نہیںچھوڑوں گا
اس وقت وفاق میں شہباز حکومت مسلم لیگ ق کی دو سیٹوں کے باعث اقتدار میںہے. چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین اور مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما طارق بشیر چیمہ کے ووٹوں کے باعث شہباز شریف عددی اکثریت پوری کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں.
چوہدری برادران نے سیاسی راہیں جدا کرنے سے پہلے مل بیٹھ کر معاملات پر بات کرنے کا سوچا ہے. ان کی اس سوچ نے مفاہمت اور جورتوڑ کے بادشاہ آصف زرداری کو پریشان کر دیا اور وہ چوہدری شجاعت سے ملنے ان کے گھر جا پہنچے.
زرداری صاحب ایک بار پھر یہ جاننا چاہتے تھے کہ کہیں خاندان کو ہمیشہ جوڑکر رکھنے والے چوہدری شجاعت کا دماغ تبدیل تو نہیںہورہا ؟ ایسا نہ ہو کو وہ حکومت کو ہی خیر آباد کہہ دیں. تاہم طارق بشیر چیمہ اورسالک حسین کے توسط سے ہونے والی اس ملاقات کے بعد آصف زرداری مطمئن دکھائی دیئے.
انہوںنے دعویٰکیا کہ مسلم لیگ ق کا شجاعت گروپ حکومت کا اتحادی رہے گا اور طارق بشیر چیمہ اور سالک حسین وفاقی کابینہ کاحصہ رہیںگے.
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف بھی چوہدری شجاعت کے گھر حاضری دے چکے ہیں . بجٹ سے قبل اس ملاقات میں وزیر اعظم نے چوہدری شجاعت کو بجٹ پر بھی اعتماد میںلیا اور 17 جولائی کو صوبائی نشستوں میںہونے والے انتخابات پر بھی تبادلہ خیال کیا.
انہوں نے تو آئندہ انتخابات بھی ق لیگ سے مل کر لڑنے کی خواہش کا اظہار کرڈالا.چوہدری شجاعت کی جانب سے حمایت کی یقین دہانی پر وزیر اعظم ہنسی خوش لوٹ گئے.
کچھ بھی ہو چوہدری برادران ایک بار پھر سیاست کا محور بن گئے ہیں. چوہدری شجاعت اپنا وزن ن لیگ کے پلڑے میںڈالنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں تو شہباز حکومت کے گرنے میں دیر نہیںلگے گی.
دوسری جانب پنجاب میں کسی بھی وقت پانسہ پلٹ سکتا ہے اور اسمبلی میں عددی اکثریت نہ رکھنے والے حمزہ شہباز گھر جاسکتے ہیں. اس تمام صورتحال میںاگر صوبائی سیٹوںپر ہونے والے انتخابات میںپی ٹی آئی میدان مار لیتی ہے تو چوہدری پرویز الہیٰ کے وزیراعلیٰبننے کے امکانات روشن ہو جائیںگے.
ایسے میں ق لیگ ایک بار پھر متحرک سیاسی قوت اور فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہوگی جس کا سار ا خطرہ ن لیگ اور اتحادیوں کیحکومت میں رہے گا.
“چوہدری برادران ایک بار پھر اہمیت اختیار کرگئے” ایک تبصرہ
تبصرے بند ہیں