آئی ایم ایف کا سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ

دوحا/اسلام آباد (وائس ٹی وی یو کے) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قطر میں‌ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے. آئی ایم ایف نے اگلی قسط کے اجراء کو بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی واپس لینے اور قیمتیں بڑھانے سے مشروط کردیا.

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 18 سے 25 مئی تک قطر کے شہر دوحا میں‌مذاکرات ہوئے جس میں وزیر خزانہ اور قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک نے شرکت کی.

ساتویں جائزہ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے شرح سود کو بڑھانے کے فیصلے کو سراہا تاہم ایک ارب ڈالر کی قسط کی ادائیگی کے متعلق واضح طور پر اعلامیے میں نہیں‌بتایا گیا . آئی ایم ایف نے پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمت میں‌اضافہ اور سبسڈی ختم کرنےپر زور دیا.

مزید پڑھیں‌: حکومت کا شرح‌سود بڑھانے کا عندیہ

اعلامیے میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو آئی ایم ایف نے تعمیری قرار دیا تاہم واضح کیا گیا کہ پچھلے جائزہ اجلاس میں‌طے شدہ معاہدوں سے انحراف کیاگیا. جن پر عملدرآمد کی صورت میں‌ہی آئی ایم ایف پروگرام کی حقیقی روح کو حاصل کیا جا سکتا ہے.

اس سے قبل واشنگٹن میں آئی ایم ایف حکام اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے درمیان قرض کی رقم اور دورانیے میں اضافے پر بات ہوئی تھی جسے آئی ایم ایف نے تسلیم کیا تھا تاہم پروگرام کو بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے مذاکرت کے دو دور قطر میں‌ہوئے جو بے نتیجہ ختم ہوئے.

آئی ایم ایف کی جانب سے نئی قسط کے اجراء کیلئے غیر یقینی صورتحال سے شہباز حکومت کی مشکلات مزید بڑھنے کا خدشہ ہے.اس وقت معاشی ماہرین پیسے کی بے قدری اور ڈالر کی دن بدن بڑھتی قیمت کی صورتحال کو آئی ایم ایف قسط ملنے کے بعد بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیں تاہم صورتحال ابھی غیر واضح ہے.

اس سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ورلڈ اکنامک فورم میں‌گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے مطالبات کو زمینی حقائق کے برعکس قرار دیا تھا .

انہوں‌نے واضح کیا تھا کہ پچھلی معاہدہ کورونا سے قبل اور یوکرائن روس جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال سے مطابقت نہیں‌رکھتا تھا اور پاکستان جیسا ملک ایسی صورتحال میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط تسلیم نہیں‌کرسکتا.