گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںہوشربا اضافے کے بعد حکومت نے ایک بار پھر کفایت شعاری کا نعرہ لگا دیا. پاکستان کی سیاست میںیہ نعرہ عملی طور پر سامنے آئے تو اس کے ثمرات سے عام آدمی فائدہ اٹھائے گا تاہم یہاںکفایت شعاری صرف نوٹیفکیشن اور دعووںپر نظر آتی ہے.
وزیر اعظم شہباز شریف نے چند دنوں میںپیٹرول کی قیمت میں60 روپے فی لٹر تک اضافے کے بعد کفایت شعاری پلان دیتے ہوئے سرکاری افسران اور کابینہ کے دیئے جانے والی مفت پیٹرول میںکٹوتی کافیصلہ کیا ہے.
وفاقی حکومت کے اعلان کے بعد وزیراعلیٰسندھ نے کابینہ اور سرکاری افسران کے پیٹرول کوٹہ کو 40 فیصد جبکہ وزیر اعلیٰکے پی کے نے 35 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے.
مزید پرھیں: یوم تکبیر: دنیا سن لے ہم کمزورنہیںہیں
یہ تمام اعلان سننے میںبہت خوش آئند اور بھلے محسوس ہوتے ہیںتاہم اگر ان پر عملدرآمد ہوتو تب ہی مطلوبہ نتائج حاصل کیئے جاسکتے ہیں.
گزشتہ حکومت نے بھی کفایت شعاری کا اعلان کیا تھا اور کچھ حد تک اس پر عمل کر کے بھی دکھایا تاہم مطلوبہ نتائج حاصل نہ کیئے جا سکے.
پیٹرولیم مصنوعات ، بجلی اور گیس کی قیمتوںمیںاضافے کے سیدھا اثر غریب عوام پر پڑتا ہے جبکہ اشرافیہ کو اس سے کوئی سروکار نہیںہوتا.
کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ 20 ہزار ماہانہ کمانے والا سرکاری ملازم اپنی جیب سے پیٹرول کی قیمت کی ادا کرتا ہے جبکہ 2 لاکھ کمانے والے افسر کو پیٹرول کی مد میںالگ سے پیسے دیئے جاتے.
ہمارے قومی خزانے کا ایک بڑا حصہ ہمارے حکمرانوںکی شاہ خرچیوں میںاڑ جاتا ہے۔ کیا سیاست کو عوام کی خدمت قرار دینے والےہمارے حکمران اپنا خرچ خود نہیں اٹھا سکتے؟ کیا اپنی شاہ خرچیوں کیلئے قومی خزانے کا سہارا لینا ظلم نہیں ہے۔
حالیہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے چند دنوں کے اندر پے درپے بیرون ملک کے دورے کیئے جس میں بڑے بڑے سرکاری وفود بھی شامل رہے۔ کیا ہمارا سسکیاں لیتا قومی خزانہ ان پے درے پے دوروں کامتحمل ہو سکتا ہے؟
وزیر خارجہ بلاول بھٹو تو بیرون ملک کے سفر پر ایسا نکلے کے واپسی کا راستہ ہی بھول گئے ۔
وقت آگیا ہے کہ اشرافیہ کا بجلی ،پیٹرول اور گیس سمیت تمام مفت سہولیات کا خاتمہ کیا جائے ۔ حیثیت رکھنے والی عوامی عہدیدار قومی خزانے سے وصولیا ں بند کردیں۔ اپنے ملک میں رہتے ہوئے شاہانہ پروٹوکول کی کیا ضرورت؟ ایسے ٹرینڈ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے
عوام اپنا قبلہ درست کرتے ہوئے ملکی اشیاء کو اہمیت دے تا کہ ملکی خزانے کا قیمتی حصہ باہر سے چیزیں منگوانے کے سپرد نہ ہو۔
ڈیفالٹ کے قریب پہنچے ہوئے قومی خزانے کو انہی عوامل پر من و عن چل کر بچایا جا سکتا ہے۔ وقتی نہیں اب سخت فیصلوں کی ضرورت ہے۔
کفایت شعاری سے حاصل ہونے والے فوائد عوام تک اس وقت پہنچیں گے جب قومی خزانہ بھرنے کیلئے عوام کی جیب کا سہارا نہیں لیا جائے گا
2 تبصرے “کفایت شعاری صرف سرکار کے دعوے ہیں”
تبصرے بند ہیں